ترکی میں روسی باشندوں کی بڑی تعداد رہائش پذیر ہے لیکن دوسری جانب وہ روسی ہیں جنہوںنے حالیہ دنوں میں یوکرین بحران کےنتیجہ میں لگنے والی پابندیوں کے اثرات اور لازمی فوجی سروس سے بچنے کیلئے ترکی کا رخ کیا۔ایسے روسیوں کی بڑی تعداد ترکی میں بینک اکاونٹ کھلوانے کیلئے دوڑ دھوپ کررہی ہے تاکہ وہ اپنی جمع پونجی کو پابندیوںکے اثرات سے بچا سکیں۔
ٹرکش ائیرلائنز دن میں پانچ بار استنبول اور ماسکو کے درمیان فلائٹس چلا رہی ہے ۔انقرہ نے ابھی تک روس پر معاشی و اقتصادی پابندیاں لگانے میں مغرب کا ساتھ نہیں دیا بلکہ یوکرین بحران کے سفارتی حل کیلئے سفارتی کوششوں کا سہارا لیا ہے۔ ایسے میں ترکی بہت احتیاط سے چل رہا ہے کیوں کہ ایک طرف وہ نیٹو ممبر ہونے کی وجہ سے مغربی ممالک بالخصوص ترکی کے سب سے بڑی تجارتی شراکت دار یورپی ممالک کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتا تو دوسری طرف وہ روس کے ساتھ تعلقات بھی نہیں بگاڑنا چاہتا یہی وجہ ہے کہ جہاں اسنے ماسکو کےساتھ اپنے اقتصادی تعلقات اور ہوائی مواصلاتی روابط منقطع نہیں کیے وہیں اسکے 1936 کے معاہدہ مونٹیروکس کے تحت آبنائے باسفورس کو روسی عسکری جہازوں کیلئے بند کردیا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس پابندی سے روس کے شام جانے والے عسکری جہازوں کی آمد و رفت تو متاثرہوگی لیکن ماسکو کے کمرشل جہازوں کی آمدو رفت معمول کے مطابق جاری رہے گی۔
ترکی کے عموما غیر جانبدارانہ رویہ کی وجہ سے روسی باشندے بڑی تعداد میں ترجیحا ترکی پہنچ رہے ہیں جو پہلے ہی ان میں سیاحت کیلئے بہت مقبول ہے۔
روسی مرکزی بینک کی جانب سے فارن کرنسی اکاونٹ اور بیرونی کرنسی کی تجارت معطل کیے جانے کے بعد شہریوں کو ئی مسائل کا سامنا ہے جو ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں۔
اسی طرح روبل کی گرتی ہوئی قدر اور عالمی فاریکس مارکیٹس میں اسکی نہ ہونے کے برابر طلب کی وجہ سے روسی ترک لیرا اکاونٹس کھلوا رہے ہیں۔
