
بزرگ تیونسی رہنما، تیونس کی اسلامی جماعت النہضۃ کے سربراہ اور تیونس کی قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر راشد الغنوشی کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان کے خلاف مضحکہ خیز الزامات عائد کیے گئے ہیں اور ان کو بلا اشتعال گرفتار کر کے نا معلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے ۔
17 اپریل کی صبح 80 سے زائد سادہ لباس میں سرکاری اہلکاروں نے راشد الغنوشی کے گھر پر دھاوا بول دیا اور انہیں گرفتار کر لیا۔
اسی روز النہضۃ کے مرکزی دفاتر کے علاوہ راشد الغنوشی کی صاحبزادی کے گھر پر بھی چھاپے مار کر خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
موجودہ تیونسی صدر قیس سعید کے جمہوریت پر شب خون مارنے اور انکی آمرانہ پالیسیوں کے خلاف عوام احتجاج اور بے چینی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس پر قابو پانے کے لئے فروری 2023 سے مسلسل تیونس کی حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کو گرفتار کیا جا رہا ہے اور ہر اختلافی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
چند روز قبل راشد الغنوشی نے ایک خطاب میں یہ کہا تھا قیس سعید کے ظالمانہ اقدامات اور حزبِ اختلاف کے خلاف بلا جواز کریک ڈاؤن حالات کو تصادم کی راہ پر لے جا سکتے ہیں ۔ ان کے ان الفاظ کو دہشت گردی کے لیے اکسانے کا نام دیا گیا اور انہیں گرفتار کر کے نا معلوم مقام تک پہنچایا گیا ، اور اگلے ہی روز ان کو اسپتال پہنچا دیا گیا
واضح رہے کہ 2011 کی عرب بہار میں تیونس وہ واحد ملک تھا جہاں جمہوریت تا دیر سرخرو رہی تھی اور آمریت کو وہاں 2021 تک سر اٹھانے کا موقع نہیں ملا تھا ، یہاں تک کہ 2021 میں قیس سعید نے بغاوت کر کے النہضۃ کی منتخب حکومت کو برطرف کیا تھا اور اس کی جگہ خود کرسیِ صدارت پر براجمان ہو گئے تھے۔ اس عمل کے بعد سے قیس سعید النہضۃ کے رہنماؤں کو ، بالخصوص راشد الغنوشی کو اپنا فطری حریف تصور کرتے ہیں۔