
قطر کے دارالحکومت ، دوحہ میں قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبد الرحمان بن جاسم الثانی نے اعلان کیا ہے کہ، 15 ماہ اور ایک ہفتہ طویل جنگ کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے لیے قطر، مصر، اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
اعلان کے مطابق، جنگ بندی معاہدے کا اطلاق 19 جنوری 2025 سے ہوگا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، ساتھ ہی بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی بھی یقینی بنائی جائے گی۔
دوسرے مرحلے میں اسرائیلی فورس کے قیدیوں کی رہائی ہوگی، اور غزہ کے عوامی مقامات سے اسرائیلی فوج کا انخلا کیا جائے گا۔
تیسرے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا غزہ سے مکمل انخلا کیا جائے گا، جبکہ غزہ کی تعمیر نو کا آغاز بھی کیا جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق، 15 ماہ کی اس طویل جنگ میں غزہ پر 85000 ٹن بارود برسایا گیا، 47000سے زائد فلسطینی شہید، 115000افراد زخمی ہو گئے۔20 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق، شہروں کا ملبہ ہٹانے میں 10 سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔
اس جبگ کے دوران، حماس کے دو اہم رہنما اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار شہید ہوئے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ، حماس کے پاس اب بھی 98 یرغمالی موجود ہیں۔
حماس نے جنگ بندی کو فلسطینی عوام کی قربانیوں اور مزاحمت کی کامیابی قرار دیا۔
یہ معاہدہ عالمی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے، تاہم 15 ماہ سے جاری جنگ نے خطے میں گہرے انسانی بحران کو جنم دیا۔ آئندہ اقدامات میں غزہ کی تعمیر نو اور فلسطینی عوام کی بحالی کے لیے عالمی امداد ضروری ہوگی۔