turky-urdu-logo

ترکیہ میں دہائیوں پر محیط تنازع کا اختتام: پی کے کے کا مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان

کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنا مسلح و تنظیمی ڈھانچہ ختم کر رہی ہے، جس سے ترکیہ کے ساتھ چار دہائیوں پر محیط خونریز تنازع کے اختتام کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

یہ اقدام ترکیہ کے ساتھ ایک نئے امن منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد خطے میں جاری تشدد کا خاتمہ ہے۔ اس سے قبل رواں برس فروری میں جیل میں قید پی کے کے کے بانی رہنما عبداللہ اوجالان نے تنظیم سے ہتھیار ڈالنے اور خود کو تحلیل کرنے کی اپیل کی تھی۔

پی کے کے کی جانب سے یہ فیصلہ ایک پارٹی کانگریس کے بعد سامنے آیا، جو جمعہ کو شمالی عراق میں اختتام پذیر ہوئی۔ کانگریس کے دوران اوجالان کے "نکات اور تجاویز” پر مبنی ایک بیان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

پی کے کے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کی مسلح جدوجہد نے کرد قوم کے حقوق کو دبانے والی پالیسیوں کو چیلنج کیا، اور اب تنظیم نے اپنا "تاریخی مشن مکمل کر لیا ہے۔”

بیان میں کہا گیا: "پی کے کے کی تنظیمی ساخت کو ختم کرنے اور مسلح جدوجہد کے طریقہ کار کو بند کرنے کا فیصلہ 12ویں پی کے کے کانگریس میں کیا گیا۔ اس کے نتیجے میں پی کے کے کے نام سے جاری تمام سرگرمیاں باقاعدہ طور پر ختم کر دی گئی ہیں۔”

ترکیہ کی حکمران جماعت اے کے پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے کہا کہ "اگر پی کے کے کا نیا فیصلہ مکمل طور پر نافذ کر دیا گیا، جس میں اس کی تمام شاخوں اور غیر قانونی ڈھانچوں کو بند کر دیا گیا، تو یہ ایک تاریخی موڑ ہوگا۔”

یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکیہ، عراق اور شام کے سرحدی علاقوں میں جاری کشیدگی اور جھڑپوں نے خطے کو مسلسل عدم استحکام کا شکار رکھا ہوا ہے۔ اوجالان، جو 1999 سے قید ہیں، نے فروری میں دشمنی ختم کرنے اور ہزاروں جانوں کا خاتمہ روکنے کے لیے تنظیم کو تحلیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

Read Previous

وزیراعظم شہباز شریف کا قوم سے خطاب: بھارتی جارحیت پر مسلح افواج کے بروقت جواب کو سراہا، جنگ بندی میں معاونت پر عالمی رہنماؤں کا شکریہ

Read Next

بھارت کی 13لاکھ فوج اپنے تمام تر ہتھیاروں سے ہمیں ڈرا دھمکا نہیں سکتی، آرمی چیف

Leave a Reply