
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا انتہائی اہم اجلاس آج طلب کرلیا ہے۔
اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کا اجلاس آج دوپہر کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں ہوگا۔
خیال رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی ملک کے سیکیورٹی معاملات پر رابطوں کو اعلیٰ ترین فورم ہے، جس کی سربراہی وزیراعظم کرتے ہیں اور اس میں اہم وفاقی وزرا، مشیر قومی سلامتی، مسلح افواج کے سربراہان اور خفیہ اداروں کے اعلیٰ عہدیدار شامل ہوتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے کہ جب ایک روز قبل ہی وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی کے 27 مارچ کے جلسے میں لہرائے گئے ’دھمکی آمیز خط‘ کو اس امید پر پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ منحرف اراکین اور الگ ہوجانے والے اتحادی اس کا مواد جاننے کے بعد اپنا ذہن تبدیل کر کے ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد کردیں گے۔
وزیراعظم نے یہ خط کابینہ کے ہنگامی طور پر بلائے گئے اجلاس میں اراکین کے ساتھ شیئر کیا تھا لیکن اجلاس میں اس کے 2 اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) مدعو کرنے کے باوجود شریک نہیں ہوئی تھی۔
یہ معلوم ہوا ہے کہ خط کابینہ اراکین کو ایک ٹی وی اسکرین پر دکھایا گیا تھا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم نے چند ٹی وی اینکرز کو بلا کر بھی انہیں بتایا تھا کہ خط میں استعمال کی گئی زبان سخت اور دھمکی آمیز تھی اور اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوجاتی ہے تو پاکستان کے لیے اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
تاہم میڈیا کو مذکورہ خط دکھایا نہیں گیا تھا۔
دریں اثنا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بدھ کے روز 2 مرتبہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد کچھ وزرا نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم سے استعفیٰ مانگا گیا نہ ہی وہ دے رہے ہیں۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’اگر حکومت اور اپوزیشن کے پارلیمانی رہنما متفق ہوں تو حساس خط کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اِن کیمرا اجلاس میں پیش کیا جاسکتا ہے‘۔