اسلام آباد — پاکستان کی توانائی کے شعبے میں تاریخی پیش رفت ہوئی ہے، جہاں 20 سال بعد پہلی بار سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہو گئی ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ابتدائی مرحلے میں 80 ملین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے، جبکہ ڈرلنگ کے آغاز کے بعد یہ سرمایہ کاری 1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
توانائی کے حکام کے مطابق، اس پیش رفت کے نتیجے میں پاکستان کے ساحلی علاقوں میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر کی تلاش کے نئے دروازے کھل گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آف شور ڈرلنگ کے کامیاب ہونے کی صورت میں نہ صرف ملکی توانائی کے بحران میں نمایاں کمی آئے گی بلکہ پاکستان کی معیشت کے لیے بھی یہ ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، اس منصوبے سے نہ صرف غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ ٹیکنالوجی ٹرانسفر، روزگار کے مواقع اور تیل و گیس کی مقامی پیداوار میں اضافہ بھی متوقع ہے۔
توانائی کے تجزیہ کاروں نے اس اقدام کو پاکستان کی آئل اینڈ گیس پالیسی کا اہم سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی توانائی مارکیٹ میں غیر یقینی حالات کے باوجود پاکستان کی آف شور صلاحیت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے لیے کشش رکھتی ہے۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بولی جیتنے والی کمپنیاں جلد عملی کام شروع کریں گی اور سمندر میں موجود ممکنہ ہائیڈروکاربن ریزروز کے تخمینے کے لیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔
