turky-urdu-logo

پاکستان:مشرف کا طاقتور طبقے کو این آر او دینا ملک پر سب سےبڑا ظلم تھا،عمران خان

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں قانون کی بالادستی اور حکمرانی کے فقدان پر افسوس کا اظہار کرتے کہا ہے کہ سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ملک پر جو سب سے بڑا ظلم کیا وہ یہ کہ انہوں نے پہلے آئین توڑا اور پھر طاقتور طبقے کو این آر او دے دیا۔

اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ کورٹس کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا پرویز مشرف نے جس طاقتور طبقوں کو این آر او دیا، انہوں نے عوام کے پیسے پر ڈاکا ڈالا تھا اس لیے وہ کیسے یکطرفہ فیصلے کے تحت کسی کو این آر او دے سکتے تھے۔

علاوہ ازیں عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں قانون کی بالا دستی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا ملک ایشیا کے دیگر بیشتر ممالک کے مقابلے میں ترقی کے میدان میں پیچھے رہ گیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قانون کی حکمران کی بنیاد پر قومیں ترقی کرتی ہیں، 60 کی دہائی میں پاکستان کو دیکھ کر متعدد ممالک نے اپنا نظام بہتر کیا لیکن پھر 80 کی دہائی کے بعد پاکستان ہر میدان میں تنزلی کا شکار ہونا شروع ہوگیا۔

انہوں نے پاکستان کے تناظر میں ’بنانا ری پبلک‘ کا اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ملک میں قانون نہیں ہوتا لیکن وہاں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، ہمارا ملک گزشتہ 30 برس میں تیزی سے نیچے گیا اور صورتحال یہ تک پہنچ گئی کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں دو قانون فعال ہیں، ایک قانون طاقتور اور حکمران طبقے اور دوسرا عام شہریوں کے لیے ہے، یہ مایوس کن صورتحال ہے جہاں انصاف کا نظام دو حصوں میں تقسیم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی اس سے زیادہ بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ ماضی کےحکمرانوں کو ملک میں انصاف فراہم کرنے کی فکر ہی نہیں تھی، امریکا انٹرنیشنل کورٹ کو اہمیت نہیں دیتا کیونکہ طاقتور ہمیشہ قانون سے اوپر رہنا چاہتا ہے لیکن مہذب معاشرہ انہیں قانون کے نیچے لے کر آتا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ملک پر جو سب سے بڑا ظلم کیا وہ یہ کہ انہوں نے پہلے آئین توڑا اور پھر طاقتور طبقے کو این آر او دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے جس طاقتور طبقوں کو این آر او دیا انہوں نے عوام کے پیسے پر ڈاکا ڈالا تھا اس لیے وہ کیسے کسی کو این آر او دے سکتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس کی بحالی کے خلاف ہماری جدوجہد نمایاں رہی، وہ ایک جمہوری جدوجہد تھی جس میں وکلا نے بھی بہت قربانی دی، وہ جدوجہد دراصل قانون کی بالادستی پر مشتمل تھی جس میں ایک آمر کو پیغام دے رہے تھے کہ آپ یہ نہیں کرسکتے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے اوورسیز پاکستانیوں کے حوالے سے کہا کہ 90 لاکھ پاکستانی مختلف ممالک میں موجود ہیں اور ان کی جی ڈی پی ، ملکی جی ڈی پی کے تقریباً برابر ہے لیکن ہمارے ملک میں ان کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب وہ یہاں پلاٹ خریدتے ہیں تو اس پر قبضہ ہوجاتا ہے، اگر یہ معاملہ عدالت میں جائے تو برسوں لگ جاتے ہیں، لیکن یورپ میں قبضہ گروپ نہیں ہے کیونکہ وہاں قانون ہے۔

انہوں نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے فیصلوں کو قابل ستائش قرار دیا اور کہا کہ آپ کے فیصلے ہمارے معاشرے کے لیے بہت اہم ہیں، خاص طور پر ماحولیات سے متعلق فیصلے قابل ذکر ہیں۔

آخر میں انہوں نے عدلیہ کو مخاطب کرکے یقین دہانی کرائی کہ حکومت انصاف کی فراہمی کے لیے درکار وسائل دینے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔

Read Previous

ترکی کا ایئر ٹو ایئر اور کروز میزائل

Read Next

ازبکستان میں طالبات کو سکول میں حجاب پہننے کی اجازت دے دی گئی

Leave a Reply