
برطانوی فوج کے جنرل سر نک چارٹر نے کہا ہے کہ افغانستان میں بحران کا سب سے زیادہ اثر پاکستان پر ہوتا ہے۔ پاکستان گذشتہ 40 سال سے افغانستان جنگ کی قیمت ادا کر رہا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کا واضح موقف ہے کہ وہ ایک مستحکم افغانستان چاہتے ہیں تاکہ پاکستان میں امن و سکون رہے۔
انکا کہنا تھا کہ یقینا پاکستان کو اس چیلنج کا تب سے سامنا ہے جب سے سویت یونین نے افغانستان پر حملہ کیا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ انہوں نے اپنی مٹی پر 30 لاکھ افغانی مہاجرین میں سے 10 لاکھ کے قریب مہاجروں کو رہنے کی جگہ دی ہے اور اس سلسلے کو چلتے کئی سال گزر چکے ہیں ۔تو انکے نقطہ نظر میں وہ سرمایہ کاری کررہے جیسا بھی اسکا نتیجہ نکلے گا اور حال ہی میں میری پاکستانی آرمی جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات چیت کے مطابق مجھے لگتاہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جب وہ کہتے ہیں کہ وہ سرحد پار افغانستان کے ساتھ مستحکم حل چاہتے ہیں جوکہ پاکستان کے بھروسے میں بھی اہم کردارادا کرئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آپکو چیزوں کو دوسروں کے نظریے سے بھی دیکھنا چاہیے۔جیسے کہ ایک سب سے بڑا چیلنج جسکا پاکستان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہ انکی مٹی پر افغانی مہاجر ہیں۔جسکا میرے خیال سے یہ لگ رہا تھا کہ وہ سمبھالے نہیں جائیں گے اور حقیقت یہ ہے کہ مہاجرین کا ایک بہران پیدا ہوگا اور میرے خیال سے ایسا ہونے سے روکنا ایک بہت بڑے چیلنج کا کام تھا۔ اب حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے سرحد کے ساتھ ساتھ اپنا دفاع مضبوط کیا ہے اور وہ بارڈر کے آگے اور پیچھے ہونے والی حرکات کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تو یہ ایک صحیح قدم ہے۔ لیکن دراصل یہ کافی پیچیدہ مسلہ ہے بلکہ ساسی مسئلہ ہے۔