
پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف چار ملکوں کے سرکاری دورے پر ہیں۔ترکیہ اور ایران کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وزیراعظم پاکستان آذربائیجان کے یوم آزادی کے دن لاچین پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستان آرمی کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ، اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم پاکستان نے آذربائیجان کے یوم آزادی کی مناسبت سے منعقدہ تقریب میں بھی شرکت کی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے یومِ آزادی کی تقریب میں پاکستان اور ترکیہ کی اعلیٰ قیادت کی شرکت کو تینوں ممالک کے مابین مضبوط دوستی کی علامت قرار دیا ۔ آذربائیجان کے شہر ،لاچین میں منعقدہ تقریب میں صدر رجب طیب ایردوان بھی شریک ہوئے۔
تقریب سے خطاب میں صدر علیوف نے آذربائیجان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد دی اور کہا کہ، پاکستان اور ترکیہ کے رہنماؤں کی تقریب میں موجودگی ہمارے لیے باعث فخر ہے۔ انہوں نے تینوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ، 107 سال قبل آذربائیجان پہلا آزاد مسلم ملک بنا تھا، مگر سوویت یونین کے قیام کے بعد آزادی چھن گئی۔
1991 میں دوبارہ آزادی حاصل ہوئی، لیکن آرمینیا کی جارحیت جاری رہی، جس نے قبضے کی کوششوں کے ساتھ آذری عوام کی نسل کشی کی۔ آخرکار 10 نومبر 2022 کو نگورنو کاراباخ کو آزاد کرا لیا گیا اور آج کی تقریب اسی آزاد کرائے گئے علاقے میں منعقد ہو رہی ہے۔
یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ، ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان تین ملک لیکن ایک قوم ہیں، اور کاراباخ کی آزادی سے آذربائیجان مزید مضبوط ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ترکیہ ہر حال میں آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، اور تینوں ممالک کی ثقافت اور مذہب بھی مشترک ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ، پاکستان نے آذربائیجان کی جنگ میں اخلاقی اور سفارتی حمایت کی، اور کاراباخ کی آزادی پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ، آج کا دن نہ صرف آذربائیجان کے یومِ آزادی کا ہے، بلکہ پاکستان کے یومِ تکبیر کا بھی ہے۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ،دشمن ہم سے پانچ گنا بڑا تھا، لیکن پاکستان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں مؤثر جواب دیا اور 6 بھارتی طیارے گرائے۔ بھارت نے پہلگام واقعے کی آڑ میں بے بنیاد الزامات لگائے لیکن کوئی ثبوت پیش نہ کر سکا اور پاکستان کی جانب سے تحقیقات کی پیشکش کو بھی رد کر دیا۔
وزیراعظم پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں ترکیہ اور آذربائیجان کی مکمل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ، یہ دونوں برادر ممالک بغیر کسی ہچکچاہٹ کے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ، ہمارے عوام کے دلوں میں ترکیہ اور آذربائیجان کے عوام کے لیے بے حد احترام ہے اور کشمیر، کاراباخ، اور قبرص جیسے معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت ہمارے مضبوط تعلقات کا ثبوت ہے۔
آذربائیجان کے شہر لاچین میں آذربائیجان، ترکیہ اور پاکستان کا ایک سہ فریقی اجلاس بھی منعقد ہواجس میں تینوں ممالک کے اعلی حکومتی شخصیات شریک ہوئیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر الہام علیوف نے پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ان کا ملک ہمیشہ پاکستان اور ترکیہ کی خودمختاری اور سلامتی کی حمایت کرتا رہا ہے۔
صدر علیوف نے کہا کہ، آذربائیجان اس وقت ترکیہ میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے اور اب پاکستان میں بھی 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ، یہ تینوں ممالک کا دوسرا مشترکہ اجلاس ہے، پہلا اجلاس جولائی میں ہوا تھا اور انہیں یقین ہے کہ، یہ سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ، پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان علاقائی سالمیت، خودمختاری اور انصاف کے اصولوں پر یقین رکھتے ہیں اور آذربائیجان نے ہمیشہ پاکستان اور ترکیہ کے ان اصولوں کی حمایت کی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی میں سیز فائر کو خوش آئند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ، اس دوران وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستانی حکام کا کردار انتہائی مثبت رہا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ، پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے باہمی تعلقات انتہائی مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں۔