اسلام آباد —پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کو فروغ دینے اور دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدہ (Preferential Trade Agreement) طے پا گیا ہے، جس کے تحت درآمدی اشیاء پر کسٹم ٹیرف میں نمایاں کمی کی جائے گی۔اس معاہدے پر دستخط کی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی، جہاں افغانستان کے ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکریٹری تجارت جواد پال نے باقاعدہ طور پر دستخط کیے۔ تقریب میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام اور تجارتی نمائندے بھی شریک تھے۔معاہدے کے مطابق، دونوں ممالک ایک دوسرے کی مخصوص درآمدی مصنوعات پر محصولات میں سہولتیں فراہم کریں گے، تاکہ باہمی تجارت کو فروغ حاصل ہو، اور اسمگلنگ یا غیر رسمی تجارت کی حوصلہ شکنی کی جا سکے۔پاکستانی سیکریٹری تجارت جواد پال نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ خطے میں پائیدار امن و استحکام کے لیے بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا خواہاں ہے۔دوسری جانب، افغان نائب وزیر ملا احمد اللہ زاہد نے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی اور معاشی شراکت داری کا اہم سنگ میل قرار دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ اقدام افغان تاجروں کو پاکستانی منڈیوں تک بہتر رسائی فراہم کرے گا، جبکہ پاکستانی مصنوعات کی افغانستان میں مانگ میں اضافہ ہوگا۔تجارتی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ وسط ایشیائی ممالک تک رسائی، راہداری سہولتوں اور بین الاقوامی تجارتی روابط کے فروغ میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے
