
اسلام آباد / کابل — افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں مثبت پیش رفت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سرکاری و تجارتی ذرائع کے مطابق رواں سال اگست میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 143 ملین ڈالر رہا، جو جولائی کے مقابلے میں 4
فیصد زیادہ ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان سے پاکستان کی درآمدات میں نمایاں بہتری ہے۔ اگست 2025 میں پاکستان نے افغانستان سے 55 ملین ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کیں، جب کہ جولائی میں یہ حجم 37 ملین ڈالر تھا۔ اس طرح ایک ماہ میں افغان برآمدات میں 16 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں یہ اضافہ تقریباً 50 فیصد بنتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی افغانستان کو برآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگست میں پاکستان کی برآمدات ماہانہ بنیاد پر 1 فیصد اور سالانہ بنیاد پر 13 فیصد کم ہوئیں۔
افغانستان-پاکستان مشترکہ چیمبر آف کامرس کے صدر خان جان الکوزی نے بتایا کہ افغان برآمدات میں اضافے کی بڑی وجوہات میں پاکستان کی طرف سے بعض اشیا پر ٹیکس میں کمی اور تجارتی راستوں کی بحالی شامل ہے۔ ان کے مطابق جولائی میں ٹیکس زیادہ تھے اور پھلوں کا سیزن شروع نہیں ہوا تھا، جبکہ اگست میں حالات بہتر ہوئے جس سے افغان تاجروں کو فائدہ پہنچا۔
تاجر برادری نے اس رجحان کو خوش آئند قرار دیا، مگر مزید سہولتوں کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ افغان تاجر امید حیدری نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایسے معاہدے کرنے چاہئیں جن سے اعتماد بحال ہو اور ٹرانزٹ سمیت دیگر سہولتیں بڑھیں۔
اسی طرح افغان چیمبر آف ایگریکلچر اینڈ لائیو اسٹاک کے نائب صدر میرویس حاجی زادہ نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ریلوے لائن کی تعمیر ضروری ہے تاکہ افغان مصنوعات دیگر منڈیوں تک بھی پہنچ سکیں۔
افغان وزارت زراعت، آبپاشی اور لائیو اسٹاک نے بھی تسلیم کیا ہے کہ حالیہ مہینوں میں تجارتی مسائل کسی حد تک کم ہوئے ہیں اور طورخم، غلام خان اور ڈنڈ پتھان کے راستوں سے افغانستان کے تازہ اور خشک میوے باقاعدگی سے پاکستان برآمد ہو رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگر یہی رجحان جاری رہا اور تجارتی رکاوٹیں مزید کم ہوئیں تو یہ پیش رفت نہ صرف پاک-افغان تعلقات کو بہتر بنائے گی بلکہ خطے کی مجموعی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوگی۔