turky-urdu-logo

پاکستان کی الیکٹرانک وارفیئر میں نئی جَست۔

(تحریر: مہتاب عزیز)اطلاعات کے مطابق پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف)نےBombardier Global 6000 جہاز پر نصب شدہ ترک ساختہ HAVA SOJ سسٹم کو اپنے بیڑے میں شامل کر لیا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کا الیکٹرانک وارفیئر کے میدان میں ایک اور اہم سنگِ میل عبور کرنے کے مترادف ہے۔ اس سسٹم کا حصول نہ صرف تکنیکی اعتبار سے ایک بڑی کامیابی ہے، بلکہ یہ پورے خطے میں فضائی برتری کے توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتوں کے اعتبار سے ہمیشہ دوسروں سے آگے رہا ہے۔ 2019 میں آپریشن سوفٹ ریٹارٹ میں پاکستان نے بھارتی فضائیہ کو اپنی برتر الیکٹرانک وارفیئر صلاحیتوں کے ذریعے بے بس کر دیا تھا۔ بھارت کے حالیہ آپریشن سندور کے موقع پر بھی پاکستان نے اپنی EW مہارت سے دشمن کے چھکے چھڑا دیے تھے۔اب پاکستان کی جانب سے حاصل کیا گیا HAVA SOJ سسٹم، ترک ایرو اسپیس اور ترکی کی کمپنی ASELSAN کی مشترکہ کاوش ہے۔ یہ ایک ایئر بورن اسٹینڈ آف جامنگ نظام ہے جو دشمن کے ریڈار، کمیونیکیشن اور ڈیٹا لنکس کو پانچ سو کلومیٹر دور سے جام کر سکتا ہے۔ یہ نظام دشمن کے ریڈار کو دھوکے میں رکھ کر اپنے جنگی جہازوں کو دشمن کی حدود کے اندر دور تک کارروائی کرنے کے لیے "محفوظ راہداری” بناتا ہے۔ پاکستان کو ملنے والا یہ نظام Bombardier Global 6000 طرز کے ایک بزنس جیٹ پر نصب کیا گیا ہے، جو اپنی اونچائی، رینج اور برقی طاقت کی بدولت EW آپریشنز کے لیے ایک مثالی پلیٹ فارم ہے۔HAVA SOJ سسٹم کی شمولیت سے اب پی اے ایف کو سینکڑوں کلومیٹر دور سے دشمن کے AESA، PSR، MSR ریڈارز، SAM فائر کنٹرول سسٹمز اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کو جام یا ڈیسیو کرنے کی صلاحیت حاصل ہو گئی ہے۔ اس کی وجہ سے دشمن کا air picture (فضائی حملے یا دفاع کے لیے کی گئی صف بندی) غیر مستحکم ہو جاتا ہے اور اس کی engagement envelope (دوبدو معرکے کی صلاحیت) محدود ہو جاتی ہے۔ HAVA SOJ نہ صرف stand-off jamming فراہم کرتا ہے بلکہ COMINT (دشمن کی بات چیت کو سننا اور سمجھنا، جیسے ریڈیو پر ہونے والی گفتگو) اور ELINT (دشمن کے آلات جیسے ریڈار، جامرز یا میزائل سسٹمز سے نکلنے والی غیر مواصلاتی الیکٹرانک لہروں کو پکڑنا اور ان کا تجزیہ کرنا) کی مدد سے دشمن کی لوکیشننگ اور لسٹنگ بھی ممکن بناتا ہے۔(جب یہ دونوں طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تو ہم دشمن کے الیکٹرانک سگنلز کے ٹھکانوں کی فہرست بنا سکتے ہیں، جس سے ہمیں یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ دشمن کے ریڈار کہاں لگے ہیں، ان کی تعداد کیا ہے اور وہ کس قسم کے ہیں۔)اس سسٹم کی مدد سے SEAD اور DEAD مشنز کی منصوبہ بندی بہتر ہوتی ہے۔(SEAD کا مطلب ہے "Suppression of Enemy Air Defenses” یعنی دشمن کے فضائی دفاع کو دباؤ میں لانا یا کمزور کرنا، یا پھر عارضی طور پر غیر فعال کر دینا تاکہ ہمارے جہاز محفوظ طریقے سے دشمن کے علاقے میں داخل ہو کر ہدف کا نشانہ بنا سکیں۔DEAD کا مطلب ہے "Destruction of Enemy Air Defenses” یعنی دشمن کے فضائی دفاع کو مکمل تباہ کر دینا ہے۔)یہ پلیٹ فارم اپنے لڑاکا جہازوں، حملہ آور ڈرون طیاروں اور کروز میزائلوں تینوں کو دشمن کی سرزمین کے اندر کئی سو کلومیٹر تک بلا رکاوٹ حملہ کرنے کے قابل بنا دیتا ہے۔ایک ممکنہ پاک–بھارت فضائی معرکے میں یہ پلیٹ فارم کئی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ بھارت کے زیر استعمال S-400, Barak-8, Akash-NG اور گراؤنڈ-کنٹرولڈ انٹرسیپٹ چینلز کو جامنگ اور ڈیسیپشن کے ذریعے غیر مؤثر بنا سکتا ہے، جس سے پاکستان کے JF-17 Block III, F-16 یا کروز/stand-off ہتھیار دشمن کی سرزمین پر کئی سو کلومیٹر اندر اہداف کو بلا رکاوٹ اور خطرے کے نشانہ بنا سکیں گے۔ ELINT تکنیک کی مدد سے دشمن کے ریڈار اور لانچر کی لوکیشنز کی درست نشاندہی کی جا سکے گی، جس کے بعد انہیں anti-radiation یا stand-off ہتھیاروں کی مدد سے تباہ کیا جا سکے گا۔یہ سسٹم دفاع اور حملہ، یعنی Jam-to-protect اور Jam-to-enable دونوں صورتوں میں مؤثر ثابت ہو گا۔ اس کے علاوہ یہ Net-centric کمانڈ اور ڈیٹا لنکس میں خلل ڈال کر دشمن کے Recognized Air Picture میں خلا پیدا کر سکتا ہے، جو offensive counter-air اور strike packaging کو آسان بناتا ہے۔(آسان الفاظ میں یہ سسٹم دشمن کے آپس میں رابطے اور معلومات کی ترسیل کے نظام کو توڑ کر ان کی فضائی صف بندی کو بگاڑ دیتا ہے۔ جس کی وجہ سے دشمن کے خلاف جارحانہ فضائی حملے کرنا اور حملے کے لیے جہازوں کی ترتیب کو منظم کرنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔)پاکستان نے جنوبی ایشیا میں پہلا dedicated SOJ پلیٹ فارم حاصل کر کے تزویراتی اعتبار سے کئی جہتوں میں سبقت حاصل کر لی ہے۔ مثال کے طور پر بھارت کے تہہ در تہہ دفاعی نظام اور ISR یعنی انٹیلیجنس، نگرانی، اور جاسوسی کے موجودہ نظام پر پاک فضائیہ کو واضح برتری حاصل ہو گئی ہے۔ پاکستان ایئر فورس کم تعداد کے لڑاکا جہازوں کو کئی گنا زیادہ تعداد کے مقابل انتہائی مؤثر تعیناتی کے قابل ہو گئی ہے، جس سے بھارت کی عددی برتری اور اسٹیٹجک ڈیپتھ کے فوائد کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ترکی اور چین کے ساتھ دفاعی تعاون پاکستان کے لیے دور رس فوائد کا حامل ہے۔ ان ممالک کے ساتھ معاہدے عموماً ٹیکنالوجی ٹرانسفر، لوکل انڈسٹری انٹیگریشن اور کسٹمائزیشن کی زیادہ گنجائش رکھتے ہیں، جو مغرب کی ITAR پابندیوں کے باعث مشکل ہوتی ہے۔ ترکی اور چین کے ساتھ تعاون end-user politics کے لحاظ سے بھی زیادہ لچکدار ہے، جس سے اسپیئر پارٹس اور اپ گریڈز پر پابندی کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ COTS بزنس جیٹس اور indigenous EW سوئیٹس کے امتزاج سے آپریٹنگ اور کیپیٹل اخراجات مغربی خصوصی پلیٹ فارمز کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں، لیکن یہ مغربی نظاموں مقابلے میں زیادہ موثر صا﷽ت ہوتے ہیں۔غرض یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کا Global 6000 پلیٹ فارم اور ترک HAVA SOJ سوئٹ ایک گیم چینجر ہے، جو دشمن کے سینسرز اور کمانڈ نیٹ ورکس کو اندھا اور بہرا کر کے SEAD, DEAD اور stand-off strikes کو عملی بناتا ہے۔ اگر اسے دو پلیٹ فارمز، decoys، مضبوط kill-chain اور سخت EW ٹریننگ کے ساتھ چلایا جائے، تو یہ effects-based برتری، deterrence by denial اور محدود وسائل سے زیادہ اثر دینے والا ملٹی پلائر ثابت ہو سکتا ہے۔

Read Previous

پاکستانی آموں کے فروغ کے لئے انقرہ میں آم چکھنے کی تقریب

Read Next

پاکستان ہمارا قابلِ اعتماد اتحادی ہے، تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جا رہے ہیں — چینی وزیر خارجہ وانگ یی

Leave a Reply