turky-urdu-logo

بھارت کے سیکولر اسٹیٹ کا پردہ چاک، کرناٹک کی مسکان کے واقعے کو عالمی میڈیا نے خصوصی کوریج دی

بھارتی ریاست کرناٹک   میں حجاب کے تنازع  نے اس وقت شدت اختیار  کی  جب ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کے کارکنوں نے کھلے عام کالجوں میں  غنڈہ گردی شروع کر دی، مسلم طلبا مسکان  کو ہراساں کرنے کا حالیہ واقع سوشل میڈیا پر وائرل ہو ا جس کے بعد یہ مسئلہ عالمی حیثیت اختیار کر گیا۔

ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ طلبا    کو  ہندو انتہا پسندوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے اور  نعرہ بازی کر رہے ہیں جس  کے جواب میں مسکان  نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور    اللہ اکبر کا  نعرہ لگایا   ۔

ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریاست میں مسلمان خواتین مسکان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں   پر احتجاج کرتے ہوئے  نکل آئیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ  حجاب  پر پابندی ان کی مذہبی آزادی پر حملہ ہے جو  وہ  کسی صورت برداشت نہیں کریں گی۔

ہندو انتہا پسندی کا یہ حالیہ واقع   بھارت کے  عوام   ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے  ایک سوالیہ نشان ہے۔ عالمی میڈیا بھی  بھارت  میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور اسلام مخالف قوانین پر    خاموش نہ رہ سکا  یہاں تک کہ بھارت کا اپنا میڈیا بھی  اس  کی مخالفت کریا نظر آ رہا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق بھارتی حکومت نے   بگڑتے حالات کے پیش نظر کرناٹک    میں 3 روز کے لیے تعلیمی ادارے بند کر دیے ہیں ۔ جبکہ مختلف مقامات پر جاری احتجاج   پر پولیس    کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے  جو ہجوم کو مشتعل کرنے کے لیے آنسو گیس  کا استعمال بھی  کر رہی ہیں۔

نوبل انعام یافتہ  ملامہ یوسف زئی  نے بھی بھارتی حکومت سے  مطالبہ کیا ہے کہ  مسلم خواتین  کی حق تلفی کر نا بند کیا جائے۔ طلبا کے حجاب پہننے پر پابندی لگانا  خوفناک ہے” جس کے بعد  یہ مسئلہ مزید طول پکڑ  گیا۔

تنازع شروع کب ہوا؟

حجا ب تنازع کا آغاز تب ہوا جب ریاست کرناٹک  کے ایک سرکاری کالج میں  6 مسلم طلبا کو حجاب پہنچے کی وجہ سے کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ جس پر طلبا  کئی روز سے سراپا احتجاج  تھیں ۔

لڑکیوں کا مؤقف ہے کہ حجاب ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور قانون انہیں اس پر عمل کرنے کی اجازت دیتا ہے تاہم اس کے باوجود کالج انتظامیہ لڑکیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے مختلف طریقے آزما رہی ہے۔

2014 میں بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت آنے کے بعد سے بھارت بالخصوص کرناٹکا میں انتہا پسند جماعتوں کی جانب سے اقلیتوں خصوصاً مسلمان اور عیسائیوں کے خلاف سرگرمیوں اور پرتشدد واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا رہا ہے۔

 

Read Previous

سعودی عرب نے پاکستانی عمرہ زائرین کیلیے سفری پابندیوں میں نرمی کردی

Read Next

افغانستان میں امریکی مشن جھوٹی بنیاد پر اور بے مقصد تھا: پاکستانی وزیراعظم

Leave a Reply