امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے مکمل دن کا آغاز قومی کیتھیڈرل میں دعائیہ تقریب سے کیا، جہاں وہ آخری بار سابق صدر جمی کارٹر کے جنازے میں شریک ہوئے تھے۔
گزشتہ روزاپنی حلف برداری کے بعد، ٹرمپ نے متعدد ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے جن میں امیگریشن، ماحولیاتی پالیسیوں اور ثقافتی مسائل پر سخت اقدامات شامل ہیں۔
ٹرمپ نے پیرس ماحولیاتی معاہدے اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے دستبرداری کے آرڈرز جاری کیے۔ علاوہ ازیں، انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے غیر قانونی امیگریشن کے خلاف امریکی افواج کو تعینات کرنے کا حکم دیا۔
انہوں نے 1500 کیپیٹل ہل فسادیوں کو معاف کرنے کا حکم بھی جاری کیا اور گلف آف میکسیکو کا نام تبدیل کرکے ،گلف آف امریکہ رکھنے کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے تجارتی محصولات عائد کرنے اور پاناما کینال کو واپس لینے کا بھی عندیہ دیا، جو 1999 سے وسطی امریکی ملک کے کنٹرول میں ہے۔
ٹرمپ نے یوکرین میں امن معاہدے کے اپنے پہلے کے وعدوں کو نرمی کرتے ہوئے کہا کہ، وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات گے۔ ان کا کہنا تھا کہ، ،پیوٹن روس کو تباہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ جنگ ختم کرنے کا معاہدہ نہیں کر رہے۔
کیپیٹل میں منعقدہ تقریب میں، جو شدید سردی کے باعث اندر منعقد ہوئی، ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ، امریکہ کا زوال ختم ہو چکا ہےاور امریکہ کا سنہری دور آج سے شروع ہورہا ہے۔
سابق صدر جو بائیڈن نے خاموشی سے ٹرمپ کی تقریر سنی، جس میں ٹرمپ نے ان کے دورصدارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
78سالہ ٹرمپ امریکی تاریخ میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے والے دوسرے صدر بن گئے ہیں، پہلی بار یہ اعزاز 1893 میں گروور کلیولینڈ کو حاصل ہوا تھا۔ وہ سب سے عمر رسیدہ صدر اور پہلے صدر ہیں جنہیں کسی مجرمانہ مقدمے میں سزا ہوئی، لیکن انہوں نے ان مسائل کو اپنے ایجنڈے کے راستے میں رکاوٹ بننے نہیں دیا۔
ٹرمپ نے واشنگٹن کے ایک اسپورٹس ارینا میں اپنے حامیوں کے درمیان ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے اور انہیں یادگاری قلم دیے۔ بعد ازاں، انہوں نے اپنی اہلیہ میلانیا کے ہمراہ کئی افتتاحی تقریبات میں شرکت کی، جہاں انہوں نے امریکی فوج کے ساتھ وقت گزارا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا، ہم صرف جیتیں گے، ہار نہیں مانیں گے۔ ہمارا صرف ایک مقصد ہے، امریکہ کے دشمنوں کو شکست دینا۔
															