” شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی اور اکادمی ادبیات پاکستان کےآن لائن مشاورتی اجلاس کا انعقاد”
شعبہ اردو استنبول یونیورسٹی ترکی اور اکادمی ادبیات پاکستان کا آن لائن مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا جس کا موضوع "ترکی اور دنیا میں اردو کے طلبہ و طالبات کے روشن مستقبل کے امکانات” تھا۔
ترکی میں یونیورسٹیوں کے شعبہ جات کے یورپین کمیونٹی کی شرائط کے مطابق International Accreditation کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ یہ دو تین سال کے دورانیہ تعلیمی، تدریسی، تحقیقی اور سماجی تعلقات کے میدانوں پر محیط معیار سازی کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں تعلیمی نصاب سے لے کر امتحانات کے جواب نامہ تیار کرنے اور تمام ریکارڈوں کی باقاعدہ فائلنگ اور تحفظ کی صورتحال کو متعین کرنا ہے اور مزید بر آں طالبعلموں کےفارغ التحصیل ہونے کے بعد کاروباری دنیا میں ان کا جن جن مشکلات سے سامنا ہونا ہے ان مشکلات کی تحقیق اور ازالہ کی راہیں تلاش کرنے تک کے وسیع موضوعات شامل ہوتے ہیں۔
اس سلسلے کی ایک اہم کڑی بیرونی حلیف یعنی ملکی اور غیرملکی پارٹنرز کے ساتھ ایم او یو دستخط کرکے ان سے سال میں دو مرتبہ اجلاس منعقد کرنے ہیں جن میں مختلف شعبہ جات کے طلبہ و طالبات کو تعلیم و تدریس کے مرحلے کے اختتام کے بعد کی زندگی کے امکانات کے بارے میں صلاح و مشورہ کرنا ہے۔ اس میں یہ شرط بھی ہے کہ تین بیرونی حلیف کالجز یا یونیورسٹیوں سے باہر نجی یا سرکاری ادارے ہوں۔

استنبول یونیورسٹی شعبہ اردو نے اس سلسلے میں بیرون ملک سے دو اور ترکی کے ایک ادارے سے ایم او یو پر دستخط کیا ہے جن کی فہرست کچھ یوں ہے:
۱۔ اکادمی ادبیات پاکستان {پاکستان}
۲۔ ورلڈ اردو ایسوسی ایشن {ہندوستان}
۳۔ دیانت دائرۃ المعارف اسلامیہ {ترکی}
ان مشاورتی اجلاسوں کی پہلی آن لائن نشست ۴ جون ۲۰۲۱ء کو ہوئی جس کے مہمان اعزازی اکادمی ادبیات پاکستان کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک صاحب تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک پاکستان کے جانے پہچانے دانشور اور محقق ہیں جن کی شخصیت کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس نشست میں شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی کے اساتذہ پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار، پروفیسر ڈاکٹر جلال صوئیدان، ایسوسی ایٹ پروفیسر ذکائی قارداش، ڈاکٹر آرزو چفت سورین، ڈاکٹر راشد حق، خدیجہ گورگون، اونور قلیچ ایر اور محسن رمضان اش سیویر بھی موجود تھے۔ اس نشست میں نمل یونیورسٹی، شعبہ اردو کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر صوفیہ لودھی صاحبہ بھی استنبول یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی کے اردو شعبہ جات کے مابین تعاون اور ہم کاری کے امکانات پر گفتگو کرنے کے لیے تشریف فرما تھیں۔
اس نشست کے افتتاح پر صدر شعبہ اردو ڈاکٹر خلیل طوقار نے معزز مہمانوں کا خیر مقدم کیا ان کی خدمت میں کلمات تشکر پیش کیے اور اس نئے سلسلے کی حقیقت، صورتحال اور ضروریات پر روشنی ڈالی اور بیرونی حلیفوں کے ساتھ کیے گئے مفاہمتی معاہدوں اور انہیں معاہدوں کے تحت ہونے والے مشاورتی اجلاسوں کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
پھر ڈاکٹر یوسف خشک، چئیرمین اکادمی ادبیات پاکستان ، نے "ترکی اور دنیا میں اردو کے طلبہ و طالبات کے روشن مستقبل کے امکانات” پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انھوں نے اپنی گفتگو کے دوران فرمایا کہ نہ صرف ترکی اور پاکستان بلکہ تمام دنیا میں اردو کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے مسائل کم و بیش ایک جیسے ہیں اور عصر حاضر کی مادیاتی دنیا نے جن حقائق سے ہمیں روشناس کیا ہے ان کی وجہ سے نہ صرف ہم اردو والے بلکہ یونیورسٹیوں کے تمام شعبہ جات میں تعلیم حاصل فراہم کرنےوالے اس امر پر سوچ و بچار کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ علمی و تحقیقی کردار سازی کے ساتھ ساتھ گریجویشن کے بعد اپنے اپنے شعبہ جات کے طلبہ و طالبات کو کاروباری زندگی کی شرائط کے مطابق کس طرح تیار کرسکتے ہیں اور ان کو روزگار کی تلاش میں کیسے مفید معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔
ڈاکٹر یوسف خشک صاحب نے اپنی گفتگو کے دوران اپنے جرمنی کے تدریسی تجربات کو بھی پیش کیا اور اس امر پر زور دیا کہ ترکی جیسے بیرونی ممالک میں جہاں اردو کی تعلیم ایک غیرملکی زبان کی حیثیت سے جاری ہے وہاں اردو کو ان لوگوں کو سکھانے کی سہولت بھی ہونی چاہیے جن کا تعلق کاروباری زندگی کے مختلف شعبہ جات سے ہو اور انھیں برصغیر پاک و ہند سے واسطہ پڑے یا سیر و تفریح کے شوقین افراد جنھیں پاکستان اور ہندوستان کی تہذیب و ثقافت سے دلچسپی ہو۔

مزید بر آں انھوں نے شعبہ اردو، استنبول یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کے ساتھ اکادمی ادبیات پاکستان کے پرخلوص تعاون کی یقین دہانی کی اور دونوں اداروں کے مابین متوقعہ منصوبوں پر عمل درآمد کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔

نمل یونیورسٹی شعبہ اردو کی سربراہ صوفیہ لودھی صاحبہ نے بھی اپنی گفتگو میں استنبول یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی کے اردو شعبہ جات کے اساتذہ اور طالبعلموں کے مابین وسیع انداز میں تعاون اور ہمکاری کی ضرورت کا ذکر کیا اور اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں یونیورسٹیوں کی ایم او یو پر دستخط کرنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
اس مشاورتی اجلاس کے اختتام پر اکادمی ادبیات پاکستان، نمل یونیورسٹی شعبہ اردو اور استنبول یونیورسٹی شعبہ اردو کے اشتراک سے ایک آن لائن بین الاقوامی ادبی اور لسانی کانفرنس کا انعقاد بھی زیر غورلایا گیا۔
