ترکی میں آج امریکی ڈالر کے لئے سخت ترین دن تھا، ترکش لیرا نے ڈالر کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنی کھوئی ہوئی 30 فیصد قیمت دوبارہ حاصل کر لی۔
صدر ایردوان کی نئی معاشی پالیسی نے مرتے ہوئے ترکش لیرا میں نئی زندگی پھونک دی
صدر ایردوان نے اوپن مارکیٹ سے امریکی ڈالر سمیت کسی بھی غیر ملکی کرنسی کی خریداری پر پابندی عائد کر دی
ترکی کی نئی معاشی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدر ایردوان نے مہنگائی کی شرح بھی 4 فیصد کر دی
حکومت کی نئی معاشی پالیسی کے اعلان کے بعد ہی استنبول اور ملک بھر کی ایکسچینج مارکیٹس میں افراتفری پھیل گئی، ہر شخص نے امریکی ڈالر اور غیر ملکی کرنسی فروخت کرنا شروع کر دی
ٹرکش بینکس ایسوسی ایشن کے مطابق مارکیٹ کھلتے ہی صرف ایک گھنٹے میں لوگوں نے ایک ارب ڈالر مارکیٹ میں فروخت کر دیئے جس کے بعد امریکی ڈالر کی قیمت گرنا شروع ہو گئی
آج امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترکش لیرا کی قیمت میں 30 فیصد کا غیر معمولی اضافہ ہو گیا
گذشتہ ہفتے کے اخری ٹریڈنگ سیشن میں ایک امریکی ڈالر 18.4 ترکش لیرا تک فروخت ہوا تھا، آج صبح جب مارکیٹ کھلی تو اس سے پہلے ہی لوگوں کی بڑی تعداد ہاتھوں اور جیبوں میں ڈالر بھرے ترکش لیرا خریدنے کے لئے قطار میں لگے ہوئے تھے اور صرف ایک گھنٹے میں ایک ارب ڈالر فروخت ہوئے
صدر ایردوان نے معاشی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر یعنی مہنگائی کی شرح 4 فیصد کر دی گئی ہے
حکومت کسی بھی طور پر ترک عوام کو مہنگائی کی چکی میں پِسنے نہیں دے گی۔
دوسری طرف صدر ایردوان نے واضح کیا کہ شرح سود میں مزید کمی کی جائے گی اور مہنگائی کو ہر صورت کنٹرول کیا جائے گا
ترکوں کو بینکوں کے بھاری شرح سود اور مہنگائی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، انہوں نے عوام کو یقین دہانی کروائی کہ آنے والے دنوں میں صورتحال معمول پر آ جائے گی
حکومت کی نئی معاشی پالیسی کے اعلان کے ساتھ ہی امریکی ڈالر کے مقابلے میں ترکش لیرا کی قیمت جو 18.4 تک پہنچ گئی تھی وہ 11.22 ترکش لیرا تک نیچے آ گئی، لیرا کی قدر میں مزید استحکام کی توقع ہے
صدر ایردوان نے ایکسپورٹرز کے لئے فیوچر ریٹس متعارف کروانے کا بھی اعلان کیا، ٹرکش سینٹرل بینک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایکسپورٹرز کے لئے فیوچر ریٹس متعین کریں تاکہ ایکسپورٹرز اپنے گاہکوں کو ایک مستحکم ریٹ دے سکیں
دوسری طرف نئی معاشی پالیسی کے تحت ترک عوام کو اپنی بچتیں کسی بھی غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے
صدر ایردوان کے اس اقدام کو معاشی ماہرین اور اپوزیشن نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مصنوعی طریقے سے ایکسچینج ریٹ کو کنٹرول کرنے کے منفی اثرات سامنے آئیں گے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فری مارکیٹ اکانومی کا راستہ اختیار نہ کیا تو آئندہ سال مہنگائی 30 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ جائے گی
