امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی بدترین آگ پر 6 دن بعد بھی صرف 11 فیصد تک قابو پایا جا سکا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ، آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
آگ کی شدت کی وجہ سے 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 16 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
لاس اینجلس کی پیسیفک پیلیسیڈز اور ایٹن کے مقامات پر لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ہزاروں فائر فائٹرز، سیکڑوں فائر انجن، واٹر ٹینکرز اور 60 طیارے کام کر رہے ہیں، مگر 6 دن بعد بھی آگ پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے۔
پیسیفک پیلیسیڈز میں لگی آگ پر 11 فیصد اور ایٹن میں 27 فیصد قابو پایا جا چکا ہے۔ ماہرین نے آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتوں کی پیش گوئی کی ہے اور اس دوران پیر سے بدھ تک تیز ہواؤں کی وارننگ بھی جاری کی گئی ہے۔
آگ کی شدت کے باعث 40 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ ڈیڑھ لاکھ افراد شہر چھوڑ کر جا چکے ہیں، اور مزید ایک لاکھ 60 ہزار افراد کو انخلا کی وارننگ دی گئی ہے۔
اس تباہ کن آگ کے نتیجے میں 50 ہزار سے زائد افراد بجلی سے محروم ہیں، اور اس آتشزدگی سے ہونے والے نقصان کا تخمینہ 150 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔ متاثرہ علاقے کے خالی مکانات میں لوٹ مار کی وارداتیں بھی رپورٹ ہو رہی ہیں، جس سے صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔
