امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے مضافاتی علاقے پیسفک پلیسیڈز میں جنگلات کی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 5 ہو گئی ہے، جبکہ مالی نقصانات کا تخمینہ 50 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، ابتدائی طور پر 10 ایکڑ پر پھیلنے والی آگ تیز ہواؤں کے باعث بے قابو ہو گئی اور اب یہ کئی ہزار ایکڑ کے رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ آگ کی شدت کے باعث ایک ہزار سے زائد گھروں اور کاروباری مراکز کو نقصان پہنچا ہے، اور درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، آگ نے التادینا کے علاقے میں واقع مسجد التقوی کو بھی شدید نقصان پہنچایا، جبکہ ہالی ووڈ کی کئی مشہور شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے مکانات بھی تباہ ہو گئے ہیں۔
آگ کی شدت اتنی زیادہ ہے کہ، فائر بریگیڈ کے اہلکاروں کو پانی اور دیگر وسائل کی قلت کا سامنا ہے۔ لاکھوں افراد کو متاثرہ علاقے خالی کرنے پر مجبور ہونا پڑا، تاہم علاقہ خالی ہونے کے بعد لوٹ مار کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں، جنہوں نے مقامی باشندوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
آگ کے نتیجے میں لاس اینجلس شہر کی فضاء خطرناک حد تک آلودہ ہو چکی ہے، جو صحت عامہ کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گئی ہے۔ فی الحال آگ لگنے کی وجوہات سامنے نہیں آ سکی ہیں، اور حکام اس پر تحقیقات کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق، ہزاروں گھروں اور کاروباری مراکز کے جلنے کے باعث مالی نقصانات 50 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات جاری ہیں۔
