
پاکستان کےصوبہ بلوچستان کے ضلع لورالائی نے تاریخ رقم کر دی ہے، جہاں پیدا ہونے والے زیتون کے تیل نے دنیا کے سب سے بڑے زیتون کے تیل کے مقابلے ‘نیویارک انٹرنیشنل اولیو آئل کمپیٹیشن’ میں سلور میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس بین الاقوامی مقابلے میں دنیا بھر سے 1200 سے زائد برانڈز نے حصہ لیا، جن میں لورالائی اولیوز نے نمایاں کارکردگی دکھائی اور چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔ یہ کامیابی پاکستان کی زیتون کے تیل کی صنعت میں عالمی معیار کی موجودگی کا ثبوت ہے۔

یہ زیتون کا تیل لورالائی کے کھیتوں میں اگنے والی ‘آربیقینا’ (Arbequina) قسم سے تیار کیا گیا۔ لورالائی اولیوز کے سی ای او، شوکت رسول نے عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ، یہ کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ، پاکستان بین الاقوامی معیار کا زیتون کا تیل تیار کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، لورالائی اولیوز جنوبی ایشیا کا پہلا برانڈ بن گیا ہے جس نے یہ اعزاز حاصل کیا۔
زیتون کے کھیت کے مالک، عبدالجبار کے مطابق، یہ کامیابی کئی سالوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ان کے 30 ایکڑ پر مشتمل فارم نے گزشتہ سال 9,000 لیٹر سے زائد زیتون کا تیل پیدا کیا، جس سے خاطر خواہ منافع حاصل ہوا۔ زیتون کے درخت سخت موسمی حالات میں بھی اچھی طرح نشوونما پاتے ہیں اور انہیں کم پانی درکار ہوتا ہے، جو کہ بلوچستان کے موسم کے لیے موزوں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ، بلوچستان زیتون کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں خطہ ہے۔ یہاں کی مٹی اور موسم زیتون کے درختوں کے لیے بہترین ہیں۔ دیگر علاقوں کی نسبت بلوچستان میں زیتون کے درختوں سے زیادہ مقدار میں تیل حاصل ہوتا ہے۔کچھ جگہوں پر 100 کلو زیتون سے 30 لیٹر تک تیل نکلتا ہے، جو کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی نسبت دوگنا ہے۔