
ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ،لیبیا ترکیہ کو توانائی کے شعبے میں ایک اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے اور روایتی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔
لیبیا کے وزیر برائے تیل و گیس، خلیفہ عبدالصادق نے کہا ہے کہ،یورپ کو جانے والی بڑی مقدار میں قدرتی گیس ترکیہ کے راستے سے گزرتی ہے۔ علاوہ ازیں، ترکیہ قابل تجدید توانائی میں جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے۔ ہم ان چیزوں سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ترکیہ کو تمام توانائی کے شعبوں میں اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔
عبدالصادق نے مزیدبتایا کہ، انہوں نے گزشتہ نومبر میں اپنے ترک ہم منصب، الپ ارسلان بیرکتار کے ساتھ بات چیت کی، تاکہ تعاون کو بڑھانے کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔ہماری ترک وزیر توانائی کے ساتھ بہت اچھی شراکت داری ہے۔ میں نے دعوت دی کہ، صرف فوسل فیول تک محدود نہ رہیں، بلکہ غیر روایتی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں تک بھی توسیع کریں۔
لیبیا میں افریقہ کے سب سے زیادہ ہائیڈروکاربن ذخائر ہیں، لیکن یہ 2011 میں نیٹو کے تعاون سے معمر قذافی کی حکومت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والے سالوں کے تنازعات سے بحالی کی کوشش کر رہا ہے۔
ملک اب تک تقسیم ہے، جہاں دارالحکومت طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت ہے، جبکہ مشرقی حصے میں حریف حکومت ہے، جنہیں مختلف مسلح گروہوں اور غیر ملکی حکومتوں کی حمایت حاصل ہے۔تیل کی تنصیبات پر بار بار رکاوٹیں سیاسی تنازعات اور سماجی مطالبات کی وجہ سے پیدا ہوتی رہی ہیں۔
عبدالصادق نے ترکیہ کے ساتھ طویل عرصے سے موجود تعلقات کو اجاگر کرتے ہوئے ترکیہ کو لیبیا میں اپنی سرگرمیاں بڑھانے کی دعوت دی۔
انہوں نے کہاکہ، ترکیہ نے ماضی میں لیبیا میں کام کیا ہے، اور ان کے پاس لیبیا میں مزید کام کرنے کے مواقع موجود ہیں ۔ بالخصوص، آف شور منصوبوں میں ہمارے پاس بڑی صلاحیتیں اور مواقع ہیں، اور ہم ترکیہ کے ساتھ مختلف منصوبوں پر تعاون کے لیے پرامید ہیں۔
عبدالصادق نے مزیدکہا کہ، لیبیا کی دعوت صرف ہائیڈروکاربن تک محدود نہیں ہے، بلکہ قابل تجدید توانائی اور اختراعی ذرائع تک بھی توسیع کرتی ہے۔لیبیا شمسی توانائی کے لیے ایک اسٹریٹجک مقام رکھتا ہے۔ ہمارے پاس سال کے زیادہ تر حصے میں دھوپ ہوتی ہے، اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کے لیے ساحلی علاقوں کی بڑی صلاحیت موجود ہے۔لیبیا قابل تجدید توانائی، ہوا، اور ہائیڈروجن کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے زبردست مواقع پیش کرتا ہے، اور ترکیہ کو ان منصوبوں کے لیے ایک اہم بین الاقوامی شراکت دار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے ترکیہ کو توانائی کا مرکز قرار دیتے ہوئے کہا کہ، دونوں ممالک کے درمیان باقاعدہ ملاقاتیں جاری ہیں، تاکہ تعاون کے مواقع کا جائزہ لیا جا سکے۔ہمیں مستقبل بہت امید افزا نظر آتا ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ، ہم ایسے منصوبے تیار کریں گے جو دونوں کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔