
عظیم صوفی بزرگ ،شاعر،فلسفی، محقق اور عالم دین مولانا جلال الدین رومی کی 748 ویں عرس کی تقریبات شروع ہوگئی ہیں جو انکے یوم وفات 17دسمبر تک جاری رہیں گی۔
سرکاری سطح پرہر برس مولانا روم کےعرس کی مختلف تقریبات کا10دسمبر سےآغاز ہوجاتا ہے۔ساتھ ہی شہر میں مولانا روم کے معتقدوں اور مداحوں کی اندرون وبیرون ملک سے آمد کا سلسلہ بھی تیز ہوتا جاتا ہے۔ جبکہ 16دسمبر کو تمام گیسٹ ہاؤس اور ہوٹل بھر جاتے ہیں۔اور 17دسمبر کو عرس کی مرکزی تقریب کے موقع پر قونیہ میں تل دھرنے کی جگہ نہیں ملتی۔
ترک حکومت کی جانب سے 1925 میں مولانا جلال الدین رومی کے عرس کی تقریبات کو سن عیسوی کے ساتھ منسلک کرنے سے قبل دیگر اسلامی تہواروں اور تقریبات کی طرح مولانا روم کا عرس بھی سن ہجری سے وابستہ تھا ۔مگر اب 96سالوں سے یہ تقریبات 10دسمبر سے شروع ہوکر 17 دسمبر کو مرکزی تقریب کے ساتھ اختتام پزیر ہوتی ہیں۔روایات کے مطابق مولانا جلالادین رومی سن عیسوی کے مطابق 30دسمبر 1207 میں انطالیہ میں پیدا ہوئے ۔تاہم انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ قونیہ میں گزارا جو اس دور میں سلجوکوں کا دارالحکومت تھا۔ مولانا کی وفات قونیہ میں ہی 17دسمبر 1274ء کو ہوئی اور انہیں انکے مدرسے میں ہی دفن کیا گیا جو آج مرجع خلائق ہے۔
مولانا روم تصوف کی طرف مائل ہونے اور حضرت شمس تبریز کے ہاتھوں بیعت سے قبل ایک بڑے عالم دین، محقق اورفلسفی کی حیثیت سے جانے جاتے تھے اور انکے مدرسے میں دنیا بھر سے سینکڑوں طلباء دنیاوی اوردینوی علوم کے حصول کے لئے موجود رہتے تھے۔ تاہم تصوف کی راہ پر چلنے کے بعد انکی تحریر کردہ چھ جلدوں پر مشتمل مثنوی انہیں شہرت دوام دینے کا باعث بنی اور آج سات صدیوں بعد مثنوی مولانا روم امریکہ اور یورپ میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں میں سے ایک ہے ۔اور مادیت میں ڈوبے لاتعداد لوگوں کے لئے اسلام کی روشنی کی جانب راہنمائی کا ذریعہ بن رہی ہے۔