انقرہ:
پاکستان کے سفارتخانے انقرہ میں "یومِ سیاہ کشمیر” کے موقع پر ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی قبضے کے 78 سال مکمل ہونے پر کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا گیا۔
تقریب میں سابق ترک وزیرِ زراعت محترم محمد مہدی اکر، سعادت پارٹی کے چیئرمین اور رکنِ پارلیمنٹ محترم محمود اریکن، سابق وزیرِ برائے خاندانی و سماجی خدمات اور ڈائریکٹر جنرل SESRIC محترمہ زہرہ سلجوق، جیواسٹریٹیجک فoresight انسٹیٹیوٹ کے صدر جنرل (ر) گرائے الپر، سفارتی حلقوں کے اراکین، میڈیا نمائندگان، تھنک ٹینکس اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

سابق وزیر محمد مہدی اکر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کے دن اب ختم ہونے والے ہیں۔ کشمیری عوام جلد اپنا بنیادی حقِ خودارادیت حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی طاقت سے ایک جائز جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا، کشمیری عوام کی ثابت قدمی ان کے عزم و استقلال کی علامت ہے۔

سعادت پارٹی کے چیئرمین اور رکن پارلیمنٹ محمود اریکن نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیر کا مسئلہ محض ایک سیاسی تنازع نہیں بلکہ انصاف، انسانیت اور وقار کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے مسلم دنیا سے اتحاد اور مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور غزہ جیسے مسائل اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ مسلم امہ مظلوم اقوام کے حق میں متحد ہو کر انصاف کی حمایت کرے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کے پرامن حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔



زہرہ سلجوق نے اپنے خطاب میں کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کے لیے او آئی سی کے غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ہے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے نفاذ پر زور دیا ہے۔
جنرل (ر) گرائے الپر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں۔ اس تنازعے کا تسلسل علاقائی استحکام کے ساتھ ساتھ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اس مسئلے کے حل کے لیے فعال کردار ادا کرنے پر زور دیا۔
پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جُنید نے اپنے خطاب میں کہا کہ یومِ سیاہ کشمیر جنوبی ایشیا کی تاریخ کے ان سیاہ ترین دنوں میں سے ایک کی یاد دلاتا ہے، جب بھارت نے بین الاقوامی قوانین اور کشمیری عوام کی خواہشات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کیا تھا۔
انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں — ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، غیرقانونی گرفتاریاں اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں — پر روشنی ڈالی۔
سفیر یوسف جنید نے ترک حکومت اور عوام، خصوصاً صدر رجب طیب ایردوان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر اصولی اور دوٹوک مؤقف اپنایا اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اس معاملے کو اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اسی وقت ممکن ہے جب مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔
