turky-urdu-logo

قندھار : افغان فورسز اور طالبان میں لڑائی جاری ، ہزاروں خاندان ہجرت پر مجبور

طالبان کے سابق مرکز قندھار سے 22 ہزار سے زائد افغان خاندان ہجرت کرگئے ہیں جہاں طالبان اور سرکاری فورسز کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

قندھار افغانستان کے ان علاقوں میں شامل ہے جہاں مئی سے کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور طالبان نے امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد پیش قدمی کی ہے۔

طالبان نے اس پیش قدمی کے دوران کئی اضلاع، سرحدوں اور متعدد صوبائی دارلاحکومت پر قبضہ کر لیا۔

صوبائی محکمہ برائے مہاجرین کے سربراہ دوست محمد دریاب کا کہنا تھا کہ لڑائی کے نتیجے میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 22 ہزار خاندان علاقہ چھوڑ گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام خاندان ضلعے کے ان علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے ہیں جہاں حالات کشیدہ ہیں۔

رپورٹ کے مطابق قندھار کے مضافات میں تاحال لڑائی جاری ہے۔

قندھار کے ڈپٹی گورنر لالئی دستگیر نے بتایا کہ چند سیکیورٹی فورسز خاص کر پولیس کی غفلت کی وجہ سے طالبان کو قریب آنے کا موقع مل گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم اپنی سیکیورٹی فورسز کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے 4 کیمپس بنائے ہیں جہاں تقریباً ایک لاکھ 54 ہزار افراد کی گنجائش ہوگی۔

قندھار کے شہری حافظ محمد اکبر کا کہنا تھا کہ ہم گھر خالی کرکے علاقے سےنکل آئے تھے جس کے بعد طالبان وہاں بیٹھ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیں علاقہ چھوڑنے پر مجبور کیا اور اب میں اپنے خاندان کے 20 افراد کے ہمراہ ایک ایسے کمپاؤنڈ میں موجود ہوں جہاں ٹوائلٹ بھی نہیں ہے۔

Read Previous

ترکی کے کیماکازی ڈرون کا پہلا ایکسپورٹ آرڈر

Read Next

امریکہ نے عراق میں جنگی آپریشن ختم کرنے کا اعلان کردیا

Leave a Reply