
افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے مشیر حمداللہ محب نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی اور بین الاقوامی افواج کا انخلا ہوتا ہے تو ملک میں خانہ جنگی اور افراتفری پھیل جائے گی۔
دارالحکومت کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حمداللہ محب نے کہا کہ طالبان افغانستان میں افراتفری پھیلا کر اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ان کی سب سے بڑی بھول ہے۔ افغانستان میں کوئی بھی طالبان کو اقتدار میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ اس موقع پر افغان فوج کے سربراہ جنرل محمد یاسین ضیا اور نائب وزیر داخلہ عبدالصبور قانع بھی موجود تھے۔
حمداللہ محب نے کہا کہ نیٹو فورسز اور امریکی فوج کے جلد بازی میں افغانستان چھوڑنے سے صورتحال انتہائی خراب ہو جائے گی۔
واضح رہے امریکی انٹلی جنس اداروں نے جو بائیڈن انتظامیہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان انتہائی مضبوط ہو چکے ہیں اگر امریکی اور بین الاقوامی فوجیں افغانستان سے نکلتی ہیں تو ایک سال کے اندر اندر طالبان حکومت پر قبضہ کر لیں گے۔ انٹلی جنس اداروں نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ جب تک اقتدار کی شراکت کا کوئی فارمولا طے نہیں ہوتا اس وقت تک افغانستان سے فوجیں نکالنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کیا جائے۔
ادھر طالبان نے امریکہ پر واضح کر دیا ہے کہ اگر دوحا معاہدے کے تحت یکم مئی تک امریکی اور نیٹو افواج افغانستان سے نہ گئیں تو حالات کی تمام تر ذمہ داری امریکہ پر عائد ہو گی۔
طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر غیر ملکی افواج کے انخلا کی یکم مئی کی ڈیڈ لائن پر عمل درآمد نہ ہوا تو افغانستان میں امریکی فوج پر حملے شروع کر دیں گے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتا ہے۔ آیا اپنی فوجیں افغانستان سے نکالتا ہے یا طالبان کے حملوں کے لئے تیار ہوتا ہے۔