
افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کے خواہشمند افغان شہریوں کے جمع غفیر کے باعث شدید ہڑبونگ اور افراتفری دیکھنے میں آئی جبکہ 5 افراد ہلاک بھی ہوگئے۔
سیکڑوں افراد نے زبردستی طیاروں سوار ہونے کی کوشش کی جس کے بعد کم از کم 5 افراد ہلاک ہوگئے، تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ان افراد کی ہلاکت کیسے ہوئی۔
ایک امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ البتہ امریکی سفارتی اہلکاروں اور عملے کو لے جانے کے لیے آنے والی فوجی پرواز میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کرنے والے افغان شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے فوجیوں نے ہوائی فائر کیے تھے۔
20 گھنٹوں سے پرواز کے منتظر ایک عینی شاہد کا کہنا تھاکہ یہ واضح نہیں کہ ان افراد کی ہلاکت گولی لگنے سے ہوئی یا بھگدڑ سے اور ایئرپورٹ پر موجود امریکی عہدیدار بھی اس پر بیان دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوئے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں 3 لاشوں کو ایئرپرٹ کے احاطے میں دیکھا جاسکتا ہے جبکہ ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ انہوں نے 5 لاشیں دیکھی ہیں۔
اتوار کی رات سے ہی سیکڑوں افغان شہریوں نے ایئرپورٹ کے رن وے پر قبضہ کرلیا تھا اور اپنے سامان سمیت آخری کمرشل پروازوں میں سوار ہونے کی کوششیں کرتے رہے۔
پاکستان جانے کی ایک خواہشمند انسانی حقوق کی رضاکار رخشندہ جلالی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا ایئرپورٹ ہے لیکن ہم غیر یقینی میں انتظار کررہے اور سفارتکاروں کو انخلا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔
ایئرپورٹ کا انتظام تاحال امریکی فورسز کے پاس ہے جنہوں نے فوجی پرواز میں سوار ہونے کی کوشش کرنے والے افغانوں کو ٹرمک پر جانے سے روکنے کے لیے ہوائی فائر بھی کیے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ درجنوں افراد نے ہوائی جہاز میں سوار ہونے کے لیے اوور ہیڈ روانگی گینگ وے پر چڑھنے کی کوشش کی۔