استنبول میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان کی میزبانی میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد سات مسلم ممالک نے غزہ کی صورتحال پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔
اجلاس میں ترکیہ، پاکستان، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم و نسق صرف فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا چاہیے اور کسی بیرونی قوت کو وہاں مداخلت کا حق نہیں دیا جا سکتا۔ شرکا نے واضح کیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور ان کی قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
اعلامیہ میں اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے باوجود حملے جاری رکھنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا، جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ شرکا نے مطالبہ کیا کہ انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں اور کم از کم 600 امدادی ٹرکوں اور 50 ایندھن بردار گاڑیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایک غیر جانب دار "بین الاقوامی استحکام فورس” کے قیام پر غور کیا جائے، جو جنگ بندی کی نگرانی کرے اور انسانی امداد کے عمل کو محفوظ بنائے۔شرکا نے فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحی کوششوں، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC)
کے اقدامات کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے کہا کہ اسرائیل کی مسلسل جارحیت عالمی ضمیر کے لیے ایک کھلا چیلنج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے تیز کر دیے ہیں تاکہ عارضی جنگ بندی کو پائیدار امن میں بدلا جا سکے۔فیدان نے متنبہ کیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں فوری طور پر نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ جائے گا۔

