
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق، انتہائی دائیں بازو کے وزیر برائے قومی سلامتی اتامار بن گویر نے گزشتہ روز غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
بن گویر کی انتہائی قوم پرست جماعت ،اوتزمایہودیت، جو 120 نشستوں پر مشتمل اسرائیلی پارلیمنٹ میں چھ نشستیں رکھتی ہے، حکومتی اتحاد سے الگ ہونے جا رہی ہے۔
بن گویر نے جنگ بندی معاہدے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے پہلے ہی حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دی تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی دائیں بازو کی مذہبی حکومت، اوتزمان یہودیت کے علیحدہ ہونے کے باوجود، کنیسٹ میں اپنی 62 نشستوں کے ساتھ معمولی اکثریت برقرار رکھے گی۔
تاہم، اگر وزیر خزانہ، بیزالیل سموٹریچ، جنہوں نے جنگ بندی کی مخالفت کی ہے، حکومت چھوڑ دیتے ہیں تو نیتن یاہو کی اکثریت ختم ہو سکتی ہے۔سموٹریچ کی جماعت، ریلیجیس زائنزم کنیسٹ میں سات نشستیں رکھتی ہے۔
تاہم، حزب اختلاف کے رہنما ،یائر لیپڈ نے اعلان کیا ہے کہ ،وہ کسی بھی صورت میں پارلیمنٹ میں نیتن یاہو کو حفاظتی حمایت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔