صدر ایردوان نے حالیہ ہفتوں میں غزہ کے ہسپتالوں پر لگاتار ہونے والے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر محصور علاقوں میں ہسپتالوں پر بمباری کر کے غزہ کے لوگوں کی ہمت کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور اس کے حامی، جو بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے خلاف تمام جدید جنگی آلات استعمال کررہے ہیں آخر پنے ضمیر سے نظریں کیسے ملائیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیل کے حملے کے آغاز کے بعد سے، جنگ زدہ انکلیو نے قرون وسطیٰ کی صلیبی جنگوں اور دوسری جنگ عظیم میں ہونے والے مظالم اور ظلم کو دیکھا ہے۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ہولوکاسٹ کی بدنامی نے یورپی رہنماؤں کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا تو ہم کل قابض جنونیت کو اپنی سرزمین تک پہنچنے سے نہیں روک سکیں گے۔
اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ بلقان سے لے کر قفقاز تک، بحیرہ اسود سے لے کر بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں تک ہمارے اردگرد رونما ہونے والا کوئی بھی واقعہ ہمارے لیے براہ راست تشویش کا باعث ہے۔
غزہ کا ہمارے دلوں میں وہی مقام ہے جیسا کہ کارابخ کا ہے۔
ترکیہ نے غزہ کے لوگوں کے لیے 800 ٹن تک انسانی امداد اس علاقے میں بھیجی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ایک طرف جہاں ترکیہ غزہ میں خونریزی کو روکنے کے لیے کوشاں ہے وہاں دوسری طرف ہم مغربی ممالک کی بے ایمانی کو دیکھ کر شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہونے والی بربریت کے پیش نظر، اب انسانیت کا ضمیر اور آواز بننے کی ذمہ داری ترکیہ پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کھلے عام جوہری ہتھیار رکھنے کا اعتراف کرتا ہے۔
تاہم، نہ تو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور نہ ہی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اس معاملے میں کوئی تحقیقات شروع کی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت حاملہ خواتین کو ان کے پیدا ہونے والے بچوں سمیت قتل کرنے پر فخر کرتی ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے حملوں کو بربریت، ڈاکو اور ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔
جب سے اسرائیل نے 7 اکتوبر کو غزہ پر بمباری شروع کی ہے، تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، کم از کم 13,300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 9,000 سے زیادہ خواتین اور بچے شامل ہیں اور 30,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔
ہزاروں عمارتیں جن میں ہسپتال، مساجد اور گرجا گھر بھی شامل ہیں، اسرائیل کے محصور انکلیو پر مسلسل فضائی اور زمینی حملوں میں تباہ ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی ناکہ بندی نے غزہ کو ایندھن، بجلی اور پانی کی سپلائی سے بھی منقطع کر دیا ہے اور امداد کی ترسیل کو بھی کم کر دیا ہے۔
دریں اثنا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد تقریباً 1,200 ہے۔
