
اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ‘موساد’ کے سبکدوش ہونے والے سربراہ یوسی کوہن نے اشارہ دیا ہے کہ تل ابیب، ایران کے جوہری پروگرام اور ایک فوجی سائنسدان کو نشانہ بنانے والے حالیہ حملوں کے پیچھے تھا۔
یوسی کوہن نے اسرائیل کے ‘چینل 12’ کے پروگرام ‘یوودا’ کو انٹرویو دیتے ہوئے اشارہ دیا کہ دیگر ایرانی سائنسدان بھی اسرائیلی حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
یوسی کوہن نے ایران کے جوہری پروگرام میں شامل دیگر سائنس دانوں کو بھی انتباہ دیا کہ انہیں بھی ہدف بنا کر قتل کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ویانا میں سفارتکار، عالمی طاقتوں کے ساتھ تہران کے جوہری معاہدے کو ختم کرنے کی شرائط پر بات چیت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سبکدوش ہونے والے سربراہ نے کہا کہ اگر سائنسدان اپنا پیشہ تبدیل کرنے پر راضی ہیں اور ہمارے لیے مزید تکلیف کا باعث نہیں بنتے تو یقیناً ہم انہیں ایک راستہ دیں گے۔
حالیہ عرصے میں ایران کے نتنر ایمٹی پلانٹ پر دو حملے ہوئے ہیں لیکن ان حملوں میں ایٹمی پلانٹ محفوظ رہے ہیں۔
ایران نے یورینیم کی افزدوگی کے لیے زیرزمین ہال بنایا ہے تاکہ فضائی حملوں سے بچایا جاسکے۔
جولائی 2020 میں ایک پراسرار دھماکے سے نتنز ایٹمی پلانٹ کی سنٹرفیوج اسمبلی کو نقصان پہنچا تھا جس کا الزام ایران نے اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
بعدازاں اسی سال اپریل میں ایک اور دھماکے سے زیر زمین افزودگی ہالوں میں سے ایک کو نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے ایران کے ایمٹی پلانٹ پر حملوں کی براہ راست ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن ان کی جانب سے ایران پر ہونے والے حملوں میں تل ابیب کے فیصلے سے متعلق بیان سے اعتراف جھلک رہا تھا۔
ایک سوال پر انہوں نے جواب دیا کہ جو شخص ان حملوں کا ذمہ دار تھا، اس نے سنٹری فیوجز رکھنے والی جگہ کے لیے ماربل فراہم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکام نے وہ ماربل فاؤنڈیشن ایٹمی پلانٹ میں لگایا اور انہیں اندازہ نہیں تھا کہ اس میں وافر مقدار میں دھماکہ خیز مواد تھا۔
ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالح