صدر ایردوان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا استقبال، انقرہ صدارت محل میں کیا۔
دونوں رہنماؤں کی صدارتی محل میں آمد پر ترکیہ اور ایران کے قومی ترانے بجائے گئے اور صدر رئیسی کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
ایرانی صدر ترکیہ-ایران اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے 8ویں اجلاس کے سلسلے میں ترکیہ کا دورہ کر رہے ہیں۔

وفود کے تعارف کے بعد دونوں رہنما بات چیت کے لیے روانہ ہوگئے۔
ملاقات میں دونوں رہنما اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ کے مشرق وسطیٰ کے خطے پر اثرات کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔
ایرانی صدر کا یہ دورہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے باعث اس سے قبل پہلے نومبر اور پھر رواں ماہ کے آغاز پر، ملتوی ہو چکا ہے۔
وہ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں جب غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت اور بربریت کے خطے پر اثرات کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں۔

آج، مہر آباد ایئرپورٹ، ایران سے ترکیہ کے لیے روانگی سے قبل، ابراہیم رئیسی نے کہا کہ دونوں ممالک اپنے اقتصادی اور تجارتی روابط کو مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمارا مقصد ، ترکیہ کے ساتھ اپنا تجارتی حجم، 30 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے.
انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ ترکیہ کے ساتھ کئی اہم معاہدوں اور دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ترکیہ اور ایران کا مسئلہ فلسطین پر ایک ہی موقف ہے ، اور ہمیں یقین ہے کہ حتمی فتح تو فلسطینیوں ہی کی ہو گی۔

															