پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک ترک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت ہے، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔
انکا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا،ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی کی حمایت یامخالفت نہیں کی جائے گی۔
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر گروپوں کی پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال پر تشویش ہے، افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ملک کی موجودہ حالات کے برے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ۔صحت ، تعلیم، ٹیکس وصولی یاقدرتی آفات سے نمٹنے سمیت مختلف شعبہ جات میں کارکردگی کے حوالے سے ہمیں چیلنجز درپیش رہے ہیں اور ہمیں مجبوراً فوج جیسے منظم ادارے سے معاونت طلب کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورننس سمیت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ سب سے آسان راستہ ہے کہ ان کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرایا جائے۔ہمیں سویلین اداروں کی استعدادکار بڑھانا ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ افغانستان میں نیٹو افواج کئی سال تک موجود رہیں ، انہوں نے یہاں پر 2 ٹریلین ڈالر خرچ کئے لیکن اس کے باوجود کئی مسائل آج بھی موجود ہیں اور 15،16 سال سے افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردوں کے حملوں کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔ ہم اس دہشت گردی سےنمٹنے کے لئے کوشاں ہیں اور ہم نے اس میں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ 20 سال تک امریکا اور اتحادی افواج نے افغانستان میں اپنا وقت اور وسائل صرف کئے اس کے باوجود سنٹرل اتھارٹی کے قیام میں کامیاب نہ ہو سکے۔
وہاں اس وقت بھی مختلف تشدد پسند گروپ موجود ہیں جن کاخاتمہ پاکستان اور افغانستان کے باہمی مفاد میں ہے۔ پاکستان نے سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملوں کو روکنے کے لئے کئی سکیورٹی اقدامات اٹھائے ہیں ۔
وزیر اعظم پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
پاکستانی واحد قوم ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف کے جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے۔
