یوم خواتین کے عالمی دن پر آج معروف صحافی، مصنف اور جموں وکشمیر کے خواتین کمیشن کی سابق سربراہ نعیمہ احمد مہجور کی کتاب ‘Beyond silence’ کو پیپلز لٹریچر پبلکیشن نے عالمی سطح پر اجرا کیا جس میں برطانیہ، جرمنی، بھارت اور پاکستان سمیت دوسرے ملکوں کی درجنوں خواتین مصنفوں نے ایک آن لائن تقریب میں شرکت کی۔
تقریب کے دوران پبلشر وویک سکپلک نے دو اور کتابوں کا اجرا کرتے ہوئے کہا کہ برصغیر میں خواتین مصنفوں کی تخلیقات عالمی معیار کو چھو رہی ہیں اور بر صغیر سے پہلی بار حقیقت پر مبنی ایسی پُر اثرکہانیاں دنیا کو پڑھنے کو مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگریزی میں لکھنے کا فائدہ یہ ہے کہ اس کی رسائی پوری دینا تک ہورہی ہے۔
مصنفہ نعیمہ احمد مہجور نے کتاب کے موضوع کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں میں کوئی ہی ایسا فرد ہوگا جو پرتشدد حالات کا شکار نہ ہو لیکن اس کی بدترین شکار وہاں کی عورت ہےجس کی کہانی بیان کرنے کیلئے الفاظ کے ساتھ ساتھ ہمت اور جرات بھی درکار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا میں عورت مساوری حقوق کے حصول کیلئے گھروں سے نکل تحریکیں چلاتی ہے مگر کشمیری خاتون کو مساوی حقوق کیلئے جدوجہد کی مہلت ہی نہیں ملی ۔اسے اپنے پیاروں کی تلاش میں گھروں سے نکلنا پڑا اور اسے غیر مانوس جگہوں پولیس اسٹیشن اور عدالتوں کے دروازے کھٹکا کر انصاف کی بھیگ مانگنی پڑی ۔
نعیمہ مہجور کا کہنا تھا کہ ہر عورت ایک تخلیق کار ہوتی ہے وہ بچے کو جنم دیتی ہے ۔پرتشدد حالات کے تھپیڑوں نے کشمیر کی عورت کو ہی ایک کہانی بنا دیا ہے جس کو ابھی تک کسی نے پڑھا ہے نہ دیکھا ہے ۔ کشمیری عورت چاہے مسلمان ہو یا پنڈت وہ پرتشدد حالات سے گذر چکی ہے گزر رہی ہے ۔گھر سے بے گھر اپنے پیاروں سے دور سکھ چین اس کا کھو گیا ہے اس کتاب میں اس کی یہی داستان ہے یہی عورت میری کتاب ۔۔بیونڈ سائلنس ۔۔کا مرکزی کردار ہے
