اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت گزشتہ کئی سالوں سے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتا آ رہا ہے اسلئے وہ نہیں چاہتا کہ افغانستان میں امن آئے، بھارت افغانستان میں سپائلر کا کردار ادا کر رہا ہے تاکہ وہ دونوں اطراف سے پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے واقعات جاری رکھ سکے، پاکستان چین، امریکہ اور روس کے ساتھ مل کر افغانستان میں سیاسی حل کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ اتوار کو پی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت جانتا ہے کہ اگر افغانستان میں امن آ گیا تو اس کیلئے پاکستان میں دہشتگردی کرانے کا راستہ بند ہو جائے گا اسلئے وہ نہیں چاہتا کہ افغانستان میں امن عمل پایہ تکمیل تک پہنچے۔
منیر اکرم نے کہا کہ بھارت طالبان کے خلاف افغان فورسز اور امریکہ کی سپورٹ کرتا آیا ہے اسلئے اسے ڈر ہے کہ اگر افغانستان میں طالبان کی حکومت بن گئی تو طالبان اس کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں اسلئے وہ سپائلر کا کردار ادا کر رہا ہے تاکہ افغان تنازع حل کی طرف نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور افغانستان نے پاکستان کے خلاف الزام تراشی اور طالبان کی برائی کرنے کیلئے اقوام متحدہ سلامتی کونشل کا اجلاس بلایا تھا جسے پاکستان نے بے نقاب کر دیا ہے، اجلاس کرانا اور اجلاس سے نتیجہ نکالنا دو الگ الگ چیزیں ہیں، نتیجہ نکالنے کیلئے بھارت کو پوری سلامتی کونسل کے ممبرز کی حمایت درکار ہے،
سلامتی کونسل میں پاکستان کے بھی دوست ممبرز ہیں، بھارت اپنی جھوٹی کہانی کو آگے بڑھانے کی کوشش ضرور کرے گا لیکن ہم اسے کوئی ایسا موقع نہیں دیں گے جس سے پاکستان کو نقصان ہو۔ ایک سوال کے جواب میں منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان کیلئے امریکی صدر کے فون کال کی کوئی اہمیت نہیں ہے،
افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلاءکے بعد افغانستان میں کشیدگی کم کرنے کیلئے امریکہ اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں دونوں ممالک کی آپس میں بات چیت ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ ہے، فریقین میں سے بعض لوگ نہیں چاہتے کہ مسئلہ حل ہو اسلئے پاکستان چین، امریکہ اور روس کے ساتھ مل کر افغانستان میں سیاسی حل کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔
