
چیئرمین تحریک حریت محمد اشرف صحرائی قابض بھارتی فوج کی قید میں انتقال کر گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق چیئرمین تحریک حریت محمد اشرف صحرائی مقبوضہ جموں اسپتال میں انتقال کر گئے۔
حریت رہنما غلام مصطفی صفی کے مطابق محمد اشرف صحرائی 5 اگست 2019 کے بعد سے جیل میں تھے، سانس کی زیادہ تکلیف کے باعث انہیں مقبوضہ جموں کے اسپتال داخل کروایا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔
قابض بھارتی فورسز نے 80 سالہ بزرگ حریت رہنما کو 2019 میں پبلک سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جموں کے کوٹ بلوال جیل میں قید کر دیا گیا تھا۔
غلام محمد صفی کے مطابق محمد اشرف صحرائی کے اہل خانہ کو ان سے ملنے کی اجازت نہیں تھی۔
دوسری جانب اشرف صحرائی کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ انہیں چیئرمین تحریک حریت کی سری نگر میں تدفین کی اجازت نہیں دی جا رہی، امکان ہے کہ اشرف صحرائی کو کپواڑہ میں ان کے آبائی علاقے میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
پاکستان کا ردعمل
ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان اور عوام کو حریت رہنما اشرف صحرائی کی بھارتی حراست میں موت پرشدید افسوس ہے۔
ترجمان کے مطابق اشرف صحرائی کو گزشتہ سال کالے بھارتی قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا، اشرف صحرائی طبیعت کی خرابی اورکورونا صورتحال کے باوجود بھارتی جیل میں قید رہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت کا کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشتگردی کا رنگ دینا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے، کوروناکی ابترصورتحال کے باعث بھارتی جیلوں میں کشمیریوں کی صحت سےمتعلق تشویش ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق بھارتی جیلوں میں قیدیوں کا رش ہے، جیلوں میں کورونا کے خلاف احتیاطی تدابیر کا کوئی بندوبست نہیں، اطلاعات کے مطابق بھارتی جیلوں میں موجودکچھ کشمیری رہنما پہلے ہی کورونا کا شکار ہوچکے۔
خیال رہے کہ چیئرمین تحریک حریت محمد اشرف صحرائی قابض بھارتی فوج کی قید میں انتقال کرگئے۔