turky-urdu-logo

ترکیہ میں اعلیٰ تعلیم کے مواقعے

تحریر : اسلم بھٹی

ترکیہ میں کل یونیورسٹیوں کی تعداد 208 ہے۔ ان میں سے زیادہ تر حکومتی یونیورسٹیاں ہیں اور باقی پرائیویٹ سیکٹر کی۔ کل 208 یونیورسٹیوں میں سے 129 حکومتی یونیورسٹیاں (11 ٹیکنیکل یونیورسٹیاں، 2 فائن آرٹس یونیورسٹیاں اور 1 ہائی ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ اور کوسٹ گارڈ اکیڈمی، پولیس اکیڈمی اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی) 75 پرائیویٹ اور فاؤنڈیشن یونیورسٹیاں ہیں جبکہ 4 فاونڈیشن ووکیشنل انسٹی ٹیوٹس ہیں۔

ملک میں کل طلبہ و طالبات کی تعداد بیس ملین یعنی 2 کروڑ ہے ۔ ترکیہ کے اعلیٰ تعلیمی اداروں یعنی یونیورسٹیوں میں کل 77 لاکھ 42 ہزار 502 طلبہ و طالبات مصروف تعلیم ہیں ۔ ملک میں شرحِ خواندگی 98 فیصد ہے ۔

ترکیہ اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک نہایت ہی موزوں اور جاذب ملک ہے جہاں دنیا بھر سے طلبہ و طالبات اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے آتے ہیں۔

اعلیٰ تعلیم کے اصول کے لیے ترکیہ کی یونیورسٹیاں معیار،سہولیات اور تعلیم و تحقیق کے حوالے سے یورپ کے ہم پلّہ ہیں لیکن فیس اور اجرت کے حوالے سے یورپ سے بہت ہی سستی ہیں۔ ان کی ڈگریاں بھی پوری دنیا میں مانیں جاتیں ہیں اور ایکوئیلینس کا بھی ایشو نہیں ہے ۔

خاص طور پر پاکستانی طلبہ و طالبات کے لیے ترکیہ ایک انتہائی پرکشش ملک ہے جہاں وہ اپنی اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔ ترکیہ ایک مسلمان ملک ہے۔ ہماری تہذیب، کلچر اور مذہب بھی ایک جیسا ہے اور حلال کھانا وہاں آسانی سے مل جاتا ہے جو ہمارے ذائقے کے قریب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی طلبہ و طالبات اپنی ایف ایس سی یا اے لیول کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے ترکیہ کا رخ کر رہے ہیں اور ترکیہ کو بتدریج ترجیح دے رہے ہیں جو ایک مثبت اور منطقی رجحان ہے۔ گریجوایشن کے علاوہ ماسٹر ،ایم فل اور ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔

انٹرنیشنل رینکنگ میں ترکش یونیورسٹیوں کا معیار کافی بہتر ہے اور خاص طور پر مہنگائی کے اس دور میں طلبہ و طالبات کے لیے بہت سے وظائف موجود ہیں۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ بورڈنگ کی سہولیات بھی میسر ہیں۔ترک حکومت بھی ہر سال متعدد وظائف کا اعلان کرتی ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کی یونیورسٹیاں بھی ذہانت اور میرٹ کی بنیاد پر بہت سے وظائف دیتی ہیں۔

دنیا کی 500 ٹاپ یونیورسٹیوں میں ترکیہ کی یونیورسٹیوں کا  شمار بھی ہوتا ہے۔ ملک کی ٹاپ یونیورسٹیوں میں کوچ یونیورسٹی ، مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی ، بوآزچی یونیورسٹی، استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی ،صبانجی یونیورسٹی ، چنکایا یونیورسٹی ، بیلکینت یونیورسٹی ،حجہ تپہ یونیورسٹی ، باغچہ شہر یونیورسٹی ، اوزین یونیورسٹی اور یلدز یونیورسٹی قابل ذکر ہیں۔

چاھے انجینئرنگ کی تعلیم ہو یا آرکیٹیکچر کی، میڈیکل کی ہو یا آئی ٹی اور کمپیوٹر کی، سوشل سائنسز ہوں یا دیگر مضامین غرض تقریباً تمام شعبہ جات ہی ان یونیورسٹیوں میں موجود ہیں۔

ان میں سے بہت سی یونیورسٹیاں ایسی ہیں جہاں انگریزی میں تعلیم دی جاتی ہے۔ پھر ترک زبان بھی اتنی مشکل نہیں ہے ۔ قلیل عرصے میں کوشش اور دلچسپی سے اس میں بھی مہارت حاصل کی جا سکتی ہے۔

اب آہستہ آہستہ ترکیہ کی یونیورسٹیوں میں افریقہ، ایشیا حتیٰ کہ یورپ سے بھی طلبہ و طالبات معیاری اور سستی اعلیٰ تعلیم کے لیے یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

ترکیہ کی وزارت تعلیم کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 3 لاکھ سے زائد غیر ملکی طلبہ و طالبات ترکیہ کے مختلف یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں۔ 198 سے زائد ممالک سے آئے ہوئے ان طلبہ و طالبات کی تعداد ہر سال مزید بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے ترکیہ ایک انتہائی اہم ملک بنتا جا رہا ہے۔

پاکستانی طلبہ و طالبات کو بھی یورپ ،امریکہ ، انگلستان ، آسٹریلیا ، وسطی ایشیا اور چین کے بجائے ترکیہ کی یونیورسٹیوں کے وظائف اور سہولیات سے کما حقہ فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

Read Previous

ترکیہ اور آذربائیجان میڈیا اور کمیونیکیشن کے شعبوں میں اپنے تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں،ترک کمیونیکشن ڈائریکٹر

Read Next

آنے والے وقت میں اسرائیل کے مظالم پر آنکھیں بند کرنے والوں کو بہت افسوس ہوگا،صدر ایردوان

Leave a Reply