turky-urdu-logo

ترکیہ میں امریکی مسلمانوں کی رفاحی تنظیم ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈیویلپمنٹ کے استنبول دفتر کا افتتاح،احسن شفیق ترکیہ بورڈ کے پہلے چیئرمین منتخب

استنبول— عالمی انسانی خدمت کے ادارے Helping Hand USA (HHRD) نے ترکی میں اپنے کنٹری آفس کا باضابطہ افتتاح کر دیا۔

افتتاحی تقریب میں ترکی کے سرکاری عہدیداران، سماجی تنظیموں کے رہنما، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور مختلف وزارتوں و صدارتِ ترکیہ کے دفاتر سے وابستہ سینئر حکام نے شرکت کی۔تقریب کے مہمانانِ خصوصی میں HHRDامریکہ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جناب جاوید صدیقی، سابق صدر (ICNA) ڈاکٹر محسن انصاری، امریکہ میں ترکی کے سابق سفیر جناب حسن مراد مرجان اور معروف صحافی و سماجی کارکن لارن بوتھ شامل تھیں۔

اس موقع پر احسن شفیق کو HHRD ترکی کے ایگزیکٹو بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا گیا۔ انہوں نے اس اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “یہ ہم سب کے لیے خدمتِ انسانیت کے ایک نئے مرحلے کی ابتدا ہے۔”انہوں نے تقریب میں شریک تمام تنظیموں — بشمول الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان، دینیز فینری، آئی ایچ ایچ، حیات یولو، یدی باشاک، نون چیریٹی، مسلم ہینڈز، ڈاکٹروں کی علمی تنظیم worldwide doctors، جہان نما درنےئی، ترکیہ معارف وقف، اور حیرات یاردم — کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔مزید براں، تقریب میں وزارتِ نوجوانان و کھیل کے مشیر عمر فاروق ترزی، اوقاف کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے نائب سربراہ عارف اوزصوے، اور سفیر حسن مراد مرجان (جو HHRD ترکی کے بانی ارکان میں سے ہیں) بھی شریک ہوئے۔

گذشتہ چند برسوں میں Helping Hand USA نے ترکی بھر میں انسانی خدمت اور ترقیاتی منصوبوں پر مبنی متعدد سرگرمیاں انجام دی ہیں، جن میں ہنگامی امداد، صحت، تعلیم، یتیم بچوں کی کفالت، اور ہنرمندی کے فروغ کے پروگرام شامل ہیں — جن پر کئی ملین ڈالر صرف کیے جا چکے ہیں۔تنظیم کی ترکی میں موجودگی اور مضبوط قیادت کے ساتھ، HHRD ترکی نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ وہ خدمتِ انسانیت کے دائرے کو مزید وسعت دے گی، شراکت داریوں کو مضبوط کرے گی اور ترکی سمیت پوری دنیا میں اپنی خدمات کو نئے باب میں داخل کرے گی۔

Read Previous

ترکیہ نے جامع اور شمولیتی قیادت کے ساتھ آئندہ سال ہونے والی COP31 کی میزبانی کی تیاریوں میں اہم پیش رفت کر لی

Read Next

53 سال بعد پاکستان نیوی کا تاریخی دورہ—PNS سیف کا چٹاگانگ پہنچنا پاک بنگلہ دیش تعلقات میں نئے باب کا آغاز

Leave a Reply