turky-urdu-logo

دریائے ہلمند کے پانی نے ایران /افغانستان تنازعہ کھڑا کردیا

(رپورٹ: شبیر احمد)

ہم اپنے لوگوں کے حقوق پامال نہیں ہونے دینگے ، ایرانی ماہرین کو حالات بھانپنے کے لیے اجازت دی جائے، افغان حکام ہماری شکایات سنجیدگی سے لیں” ان خیالات کا اظہار ایرانی صدر ابراہیم رئیسانی نے جمعرات کے روز اس وقت کیا جب وہ پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کے دورے پر تھے جہاں انہوں پاک ایران سرحد پر قائم ہونے والی چھ مارکیٹوں کا افتتاح کرنا تھا۔ ایرانی صدر کی جانب سے لگائے جانے والے ان الزامات نے افغانستان اور ایران کے درمیان پانی کے تنازعے کو ایک بار پھر کھڑا کردیا۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسانی نے ایران اور افغانستان کے درمیان مشترکہ دریا دریائے ہلمند کے تناظر میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکام 1973 میں ہونے والے پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہلمند پانی پر ایرانی عوام کا حق محفوظ ہے،ہم اپنے لوگوں کے حقوق پامال نہیں ہونے دینگے۔

دوسری جانب ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مسئلے کی نوعیت پر بات کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ افغان حکام کو کجاکی ڈیم کے متعلقہ پھاٹک کھول دینے چاہیئں، تاکہ افغانستان کے ساتھ سیستان کے عوام بھی اس سے مستفید ہوں۔یاد رہے کہ ایرانی صدر کے اس حالیہ بیان کے علاوہ ایران کو کچھ عرصے سے افغانستان کی جانب سے ہلمند نہر میں پانی کی کمی کے حوالے سے شکایت درپیش تھی ۔

امارت اسلامیہ افغانستان نے ایرانی صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور ایران کے درمیان پانی کا معاہدہ آج بھی برقرار ہے، امارت اسلامیہ افغانستان کیا گیا وعدہ پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔پانی کی کمی کےحوالے سے امارت اسلامیہ نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں افغانستان اور خطے میں شدید خشک سالی ہوئی ہے، پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، دریائے ہلمند سمیت کئی صوبے اور علاقے خشک سالی کا شکار ہیں اور وہاں پانی کی کمی ہے۔

امارت اسلامیہ نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہلمند آبی معاہدے کے پیش نظر ایرانی عوام کو وعدے کے مطابق پانی جاری کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ تاہم اس شرط پر کہ ہمارے پانی کے ذخائر اس سطح تک پہنچ جائیں کہ اگر ہم اسے ایران کی جانب چھوڑ دیں تو یہ ہلمند کے خشک دریا میں سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے ایران پہنچ سکے۔

واضح رہے کہ امارت اسلامیہ کے مطابق کمال خان ڈیم میں فی الحال پانی نہیں ہے اور کجکی ڈیم میں موجود پانی ایران تک پہنچنے کے قابل نہیں ہے۔

Read Previous

ترکیہ، چین اور سعودی عرب کا بھارتی مقبوضہ کشمیر میں منعقدہ جی 20 اجلاس کا بائیکاٹ

Read Next

بیرون ملک ترک شہریوں نے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنا شروع کر دیا

Leave a Reply