
انقرہ — ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حاقان فیدان نے پارلیمنٹ کے ایک غیر معمولی اجلاس میں اعلان کیا کہ ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی و تجارتی تعلقات مکمل طور پر ختم کر دیے ہیں، جبکہ اسرائیلی طیاروں کے لیے ترکیہ کی فضائی حدود اور اسرائیلی جہازوں کے لیے ترکیہ کی بندرگاہیں بند کر دی گئی ہیں۔ فیدان نے ایوان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ ترکی کے جھنڈا بردار جہازوں کو اسرائیلی بندرگاہوں پر جانے کی اجازت نہیں دے گا اور اسرائیل کی طرف اسلحہ و گولہ بارود لے جانے والے جہازوں اور طیاروں کو ترکیہ کی بندرگاہوں اور فضائی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انادولو ایجنسی کے مطابق، حاقان فیدان نے واضح کیا کہ غزہ میں جاری قتلِ عام اور خطے بھر میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کے پیشِ نظر ترکیہ بیانات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے دباؤ بڑھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارت صفر کر دی ہے، اسرائیلی جہازوں کی ترکیہ کی بندرگاہوں تک رسائی بند ہے، اور اسرائیلی طیاروں کے لیے ترکیہ کی فضائی حدود بند ہیں۔ فیدان نے ایوانِ زیریں کو بتایا کہ یہ اقدامات ماضی میں مرحلہ وار نافذ کی گئی پابندیوں اور بندشوں کی توسیع اور تصدیق ہیں، جن میں 2024 کے فیصلوں کے بعد بحری و فضائی نقل و حرکت پر مزید سخت کنٹرولز شامل کیے گئے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، ترکیہ کی حالیہ پالیسی میں بندرگاہی اور فضائی اجازت ناموں کے عمل کو بھی اس طرح سخت کیا گیا ہے کہ اسرائیل سے منسلک یا اس کے لیے سامان لے جانے والے جہاز ترکیہ کی سہولیات استعمال نہ کر سکیں۔ ترکیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی نے پارلیمنٹ کے اس خصوصی اجلاس کی پیشگی اطلاع دیتے ہوئے بتایا تھا کہ اجلاس میں حاقان فیدان غزہ کی صورتحال اور ترکیہ کے اقدامات پر ایوان کو بریف کریں گے۔ جمعہ کے روز منعقدہ اسی اجلاس میں فیدان نے مذکورہ فیصلوں کی باضابطہ توثیق کی۔ ان اقدامات کے ساتھ، ترکیہ نے ایک بار پھر یہ مؤقف دہرایا کہ غزہ سمیت فلسطینی علاقوں میں جاری اسرائیلی پالیسیوں نے خطے کو عدمِ استحکام سے دوچار کر رکھا ہے اور عالمی برادری کے غیر مؤثر ردِعمل کے باوجود انقرہ اپنے طور پر سخت ترین اقدامات کرنے کے لیے تیار ہے۔ فیدان کے بقول، ترکیہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے کسی منصوبے کو قابلِ قبول نہیں سمجھتا اور غزہ کے لیے انسانی امداد کی راہ ہموار کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر رابطے کر رہا ہے۔ بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق، ترکیہ کے ان تازہ فیصلوں کے بعد اسرائیلی بحری جہاز ترکیہ کی بندرگاہیں استعمال نہیں کر سکیں گے، ترکیہ کے جہاز اسرائیلی بندرگاہوں پر نہیں جائیں گے، اور اسرائیلی یا اسرائیل-bound اسلحہ بردار طیاروں کی ترکیہ کی فضائی حدود تک رسائی ممکن نہیں رہے گی۔ یہ اقدامات اسرائیل کے ساتھ تجارت کے مکمل خاتمے کے واضح اعلان کے ساتھ متوازی ہیں۔