آذربائیجان کے صدر الہام علیئوف نے دیے ہوئے اپنے حالیہ انٹرویو میں ضلع گازاخ کے چار دیہاتوں کی آرمینی قبضے سے آزادی پر تفصیلی گفتگو کی اور اس کامیابی کے عوامل پر روشنی ڈالی۔ صدر علیئوف نے کہا کہ، یہ عمل کسی روایتی مذاکراتی عمل کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک منظم حکمت عملی اور سخت موقف کا ثمر تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ، آرمینیا کے ساتھ عشروں سے جاری مذاکرات ہمیشہ ناکامی سے دوچار رہے کیونکہ آرمینیا کی پالیسی ہمیشہ قبضہ برقرار رکھنے کی رہی۔
صدر علیئوف کا کہنا تھا کہ، اس کامیابی کی بنیاد کئی اہم عوامل پر تھی، جن میں 2020 کی دوسری کراباخ جنگ کے نتائج، آذربائیجان کی انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں، اور سرحد کی واضح حد بندی شامل ہیں۔ آذربائیجان کی حکومت نے ان دیہاتوں کی واپسی کے لیے مستقل طور پر سفارتی دباؤ جاری رکھا اور بالآخر فروری 2024 میں میونخ میں آرمینیا کے وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں یہ مسئلہ دوبارہ اٹھایا گیا۔
ان کامزید کہناتھا کہ،خوشی کی بات یہ ہے کہ، ہمیں ان دیہاتوں کی واپسی کے لیے کسی اور طریقے کا سہارا نہیں لینا پڑا۔ یہ عمل سرحدی حد بندی اور نقشہ سازی کے لیے ایک مثبت آغاز ثابت ہوا، جس سے مستقبل میں سرحدی معاملات کے حل کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ آرمینیا کے نئے اتحادیوں نے بھی اس عمل کو مثبت انداز میں لیا، جو خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے ایک امید افزاء پیش رفت ہے۔
صدر نے اس بات پر زور دیا کہ، ان دیہاتوں میں تعمیر و ترقی کے لیے منصوبہ بندی جاری ہے اور وہاں رہائشیوں کی حفاظت کو اولین ترجیح دی جائے گی کیونکہ قریبی آرمینی آبادیوں کے باعث سلامتی کے خطرات موجود ہیں۔
آذربائیجان اور آرمینیا کی حد بندی کمیشنز کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، صدر علیئوف نے کہا کہ، سرحدی وضاحت کے دوران سیکیورٹی، تاریخی حقائق، ماحولیاتی مسائل اور مواصلاتی روابط جیسے عوامل کو مدنظر رکھا جائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ، جلد ہی دونوں ممالک کے درمیان کمیشنز کا اگلا اجلاس ہوگا ،تاکہ اس عمل کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔
															