
استنبول: استنبول میں جاری غزہ کانفرنس کے ساتویں دن شرکاء نے اپنی تمام تر توجہ غزہ کے لیے سیاسی حمایت حاصل کرنے پر مرکوز رکھی۔ اس موقع پر مسلم دنیا کے علاوہ غیر مسلم حکومتوں کو بھی غزہ کے حق میں ہموار کرنے کی حکمتِ عملی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔کانفرنس میں مختلف ورکشاپس کا انعقاد ہوا جن میں اتحاد سازی، سفارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور عالمی برادری میں غزہ کے مؤقف کو مؤثر انداز میں پیش کرنے کے طریقۂ کار پر غور کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے مسئلے کو محض انسانی المیہ نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا امتحان سمجھا جائے اور اس حوالے سے مشترکہ آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔شرکاء نے زور دیا کہ غزہ میں جاری انسانی بحران اور سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے ایک مربوط اور مشترکہ لائحۂ عمل تیار کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے عالمی برادری کے سامنے ایک ایسا بیانیہ پیش کیا جانا چاہیے جو فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت کو اجاگر کرے اور ان کی مشکلات کو دنیا تک زیادہ مؤثر انداز میں پہنچائے۔اجلاس کے دوران کانفرنس کا حتمی اعلامیہ تیار کرنے کے لیے بھی تجاویز مرتب کی گئیں۔ اعلامیے میں توقع ہے کہ عالمی سطح پر اتحاد قائم کرنے، انسانی حقوق کی پاسداری اور فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے عملی اقدامات شامل کیے جائیں گے۔شرکاء نے امید ظاہر کی کہ استنبول کانفرنس نہ صرف فلسطینی عوام کے لیے عالمی حمایت کو مزید مستحکم کرے گی بلکہ دنیا بھر میں انصاف اور امن کے لیے ایک نئے باب کا آغاز بھی ثابت ہوگی۔