
جی 20 رہنماؤں نے کم از کم 15 فیصد کارپوریٹ ٹیکس کے عالمی معاہدے کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کارپوریٹ ٹیکس سے متعلق معاہدے کو ’تاریخی‘ اقدام قرار دیا ہے۔
انہوں نے روم میں جی 20 سمٹ کی سائیڈ لائن میں کہا کہ آج جی 20 ممالک کے سربراہان مملکت نے نئے بین الاقوامی ٹیکس قوانین پر ایک تاریخی معاہدے کی توثیق کی، جس میں کم از کم عالمی ٹیکس شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام یکطرفہ کارپوریٹ ٹیکس لگانے کی نقصان دہ دوڑ کو ختم کر دے گا۔
عالمی جی ڈی پی کے 90 فیصد سے زیادہ کی نمائندگی کرنے والے تقریباً 136 ممالک نے زیادہ منصفانہ ٹیکس ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ او ای سی ڈی کے ذریعے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور عالمی کارپوریشنوں پر 15 فیصد کم از کم ٹیکس نافذ کیا ہے۔
اس کو منی انقلاب کا نام دیا گیا جو پہلی مرتبہ 2017 میں پیش کیا گیا تھا اور اسے امریکی صدر جوبائیڈن کی حمایت حاصل رہی ہے لیکن امریکی قانون سازوں کی مزاحمت کی وجہ سے اس کا اطلاق مقررہ وقت پر نہیں ہوا۔
امریکی انٹرنیٹ کمپنیاں مثلاً گوگل، ایمیزون، فیس بک اور ایپل نے ایسے مقامات یا ممالک کا رخ کیا جہاں انہیں ٹیکس کم سے کم دینا پڑے اور یہ ہی کمپنیاں نئے عالمی ضابطے کا خاص ہدف ہیں۔
علاوہ ازیں گلاسگو میں شروع ہونے والی اہم سی او پی 26 کانفرنس کے موقع پر موسمیاتی تبدیلی پر اجتماعی عزم پر ابھی تک کوئی اتفاق رائے سامنے نہیں آیا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جمعے کے روز رہنماؤں کو خبردار کیا کہ وہ ’مزید اقدام اور مزید کارروائی‘ کا مظاہرہ کریں اور آب و ہوا کے اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے عدم اعتماد پر قابو پالیں۔
اٹلی چاہتا ہے کہ جی 20 ممالک عالمی حدت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کے اقوام متحدہ کے ہدف کی اجتماعی طور پر توثیق کرے۔
دوسری جانب جی 20 کے متعدد اراکین بہت سے اقتصادی ترقی کے مختلف مراحل پر ہیں، 2050 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو صفر تک کم کرنے کا ہدف دیگر اہداف سے متضاد ہے۔
امیر اور غریب ممالک کے درمیان کووڈ -19 ویکسین کی رسائی کے وسیع خلا کو دور کرنے کے لیے کسی نئے وعدے کی توقع نہیں ہے۔