
فرانس نے اسلامی اصولوں کے تحت مرغی کے ذبح پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جولائی میں مرغی کو حلال طریقے سے ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
فرانسیسی مسلمان حکومت کے اس فیصلے پر خاصے برہم ہیں۔ پیرس کی مسجد کے امام شمس الدین حفیظ، لیون مسجد کے ڈائریکٹر کامل کپتانے اور ایوری مسجد کے امام خلیل مرعون نے مشترکہ بیان میں کہا کہ فرانس کی حکومت کا یہ فیصلہ مسلمان مخالف فیصلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کی حکومت سے بارہا رابطہ کیا گیا ہے لیکن حکام کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ مشترکہ بیان کے مطابق فرانسیسی حکومت کا یہ فیصلہ مذہبی عقائد پر آزادی کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔ فرانسیسی مسلمانوں نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی ممالک میں فرانس اور بیلجئم مسلمان مخالف قوانین بنا رہے ہیں۔ فرانس کے حکام نے حال ہی میں پیرس کے مضافاتی علاقوں میں شراب خانے اور سؤر کا گوشت فروخت کرنے کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی ہے۔ یہ مسلمان اکثریتی علاقے ہیں جہاں اس سے پہلے اس طرح کے کاروبار نہیں تھے۔
یورپ میں جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں اسلامی طور پر ذبح کو درست قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جانوروں کو یکدم جھتکے سے ذبح کرنا کسی بھی طور پر درست نہیں ہے لیکن اس کے باوجود فرانس کی حکومت جانوروں کو حلال طریقے سے ذبح کرنے پر پابندی لگا رہی ہے۔
اس وقت یورپ میں یہ عام بحث ہے کہ کون سا طریقہ جانوروں کو ذبح کرنے میں زیادہ تکلیف دہ ہے۔ مختلف تنظیموں کا کہنا ہے کہ سٹن گن سے جانوروں کو مارنا زیادہ تکلیف دیتا ہے جبکہ اسلامی طریقے سے گردن کی شہ رگ کو کاٹنے سے جانور کو کم تکلیف ہوتی ہے۔
مسلمانوں کے ساتھ ساتھ یہودیوں نے بھی فرانس کی حکومت کے اس فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔ یہودیوں کا کہنا ہے کہ کوشر طریقے سے جانور کو ذبح کرتے ہیں جو اسلامی طریقے سے ملتا ہے۔ اس وقت فرانس میں یہودیوں اور مسلمان آبادی کا صرف 10 فیصد ہیں۔
فرانس میں حلال گوشت کی طلب حالیہ کچھ عرصے میں بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ اسکولوں، اسپتالوں اور مختلف کمپنیوں کی کنتینز پر حلال گوشت کی علیحدہ سے کیٹگری بن گئی ہیں۔ فرانس کی حکومت نے اس تفریق کو ختم کرنے کے لئے حلال ذبح پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔