
اہلِ غزہ کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیم ‘فریڈم فلوٹیلا’ کے کارکنوں پر مشتمل امدادی قافلہ ‘مدلین ‘ مصر کی بندرگاہ پر پہنچ چکا ہے اور کل صبح یہ غزہ کی جانب روانہ ہوگا۔ اس قافلے کا مقصد محصور فلسطینی عوام تک زندگی بچانے والی بنیادی امداد پہنچانا اور عالمی برادری کی یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔
امدادی جہاز ‘مدلین’ اٹلی کے شہر، کاتانیا سے یکم جون کو روانہ ہوا تھا اور اس میں دنیا کے مختلف ممالک سے 12 انسانی حقوق کارکن سوار ہیں۔ ان میں شامل معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، فرانسیسی رکنِ پارلیمنٹ رما حسن، جرمن کارکن یاسمین عقر، اور ترکیہ، اسپین، نیدرلینڈز، برازیل، کینیڈا و جنوبی افریقہ کے نمائندگان شامل ہیں۔
قافلے میں بچوں کے لیے دودھ، آٹا، چاول، ادویات، ڈایپرز، صاف پانی کے آلات اور معذور بچوں کے لیے پروسٹیٹک سامان بھی شامل ہے۔
جرمن کارکن یاسمین عقر نے مصری ساحل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، ہم غزہ کے عوام سے محبت اور انسانیت کے جذبے کے تحت یہ سفر کر رہے ہیں۔ ہمیں لڑنا نہیں، بلکہ انسانیت کا ساتھ دینا ہے۔ اگر روز سینکڑوں فلسطینی مارے جا رہے ہیں تو 12 کارکنوں کی جان کی پرواہ ہمیں روک نہیں سکتی۔
اس سے قبل ایک اور امدادی جہاز (Conscience) کو، جو اسی مشن کا حصہ تھا، ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا۔ موجودہ قافلے کے ساتھ بھی اسرائیلی مداخلت کا خدشہ ہے، اور اسرائیل پہلے ہی اس مشن کو غزہ کے قریب روکنے کا عندیہ دے چکا ہے۔
Freedom Flotilla Coalition نے مصر، امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قافلے کو غزہ تک پہنچنے کے لیے محفوظ راستہ یقینی بنائیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اس مشن کو روکنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہو گی۔
یہ مشن 2010 کے ماوی مرمرہ واقعے کی یاد تازہ کرتا ہے، جب اسرائیلی فورسز نے ایک ترک امدادی جہاز پر حملہ کر کے 10 کارکنوں کو شہید کر دیا تھا۔ اس بار کارکنان کو امید ہے کہ تاریخ خود کو نہیں دہرائے گی۔