
ترکیہ کی خاتونِ اول امینہ اردوان نے امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ اور خاتونِ اول میلینیا ٹرمپ کے نام ایک اہم خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔اپنے خط میں امینہ اردوان نے کہا کہ میلینیا ٹرمپ نے یوکرین میں جنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 648 بچوں کے لیے جس حساسیت کا مظاہرہ کیا، وہی ہمدردی غزہ کے 62 ہزار بے گناہ شہدا، جن میں 18 ہزار بچے شامل ہیں، کے لیے بھی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہر 45 منٹ بعد ایک بچہ موت کے منہ میں جا رہا ہے اور یونیسف کے مطابق غزہ کی زمین ’’بچوں کا قبرستان‘‘ بن چکی ہے۔ انہوں نے دردناک انداز میں کہا کہ اب تاریخ میں ’’نامعلوم فوجی‘‘ کے بجائے ’’نامعلوم بچے‘‘ اور ’’نامعلوم نوزائیدہ‘‘ جیسے الفاظ لکھے جا رہے ہیں، جو اجتماعی ضمیر پر ایک گہرا زخم ہیں۔خط میں امینہ اردوان نے میلینیا ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو ایک خط لکھیں، جیسا کہ انہوں نے روسی صدر پیوٹن کو لکھا تھا، اور غزہ کے بچوں کے لیے انسانی آواز بلند کریں۔ ان کے مطابق دنیا اس وقت فلسطین کی آزادی کو ایک اجتماعی حقیقت کے طور پر تسلیم کر رہی ہے، اور میلینیا ٹرمپ کی طرف سے یہ اقدام تاریخی حیثیت اختیار کرے گا۔ترکیہ کی خاتونِ اول نے کہا:“ہمیں اپنی آوازیں اور قوت اس ظالمانہ نظام کے خلاف یکجا کرنی ہوں گی جہاں کچھ خطوں کے بچوں کی زندگیاں کم اہم سمجھی جاتی ہیں۔ صرف اسی صورت میں ہم آنے والی نسل کو امید دے سکیں گے اور ان کے چہروں پر دوبارہ مسکراہٹ واپس لا سکیں گے۔”امینہ اردوان نے کہا کہ اگرچہ ہزاروں بچے غزہ میں شہید ہو چکے ہیں، لیکن اب بھی ایک ملین سے زائد بچوں کو بچانے کا موقع باقی ہے، اور یہی وقت ہے کہ انسانیت ان کے لیے کھڑی ہو۔