
ترکیہ کے صوبہ، بولوکے کارتالکیا سکائی ریزورٹ کے ہوٹل میں پیش آنے والی آتشزدگی کے نتیجے میں 78 افراد کی ہلاکت کے پیچھے غفلت اور لاپروائی کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، حادثے سے 19 دن پہلے بولو میونسپلٹی فائر ڈ یپارٹمنٹ نے ہوٹل میں فائر سیفٹی انسپکشن کے دوران سنگین خامیوں کی نشاندہی کی تھی، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مزید برآں، فائر ڈیپارٹمنٹ نے ہوٹل کے ریستوران کے لیے فائر سیفٹی کمپلائنس سرٹیفکیٹ جاری کیا، جو اس مہلک آگ کی اصل وجہ بنی۔ بولوکے میئر، تنجو اوزکان نے اس سے پہلے کہا تھا کہ،ہماری ذمہ داری نہیں ہے، لیکن رپورٹس کے مطابق ان کا دعوی جھوت ثابت ہوا۔
ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) کے رکن، تنجو اوزکان نے پہلے بیان دیا تھا کہ،مجھے معلوم نہیں کہ یہاں کوئی فائر ایگزٹ ہے یا نہیں۔ یہ اجازت نامہ ہم نے جاری نہیں کیا، لہذا ہمارے پاس یہ معلومات نہیں ہیں۔ یہ ہوٹل 1997 میں وزارت سیاحت نے لائسنس کیا تھا، اور یہ علاقہ نیشنل پارکس کی ملکیت ہے، جو ہماری حدود سے باہر ہے۔
گرینڈ کارتال ہوٹل، جو بولو کے کارتالکایا علاقے میں واقع ہے، میں پیش آنے والے اس سانحے کی تحقیقات کے دوران متعدد ناکامیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے مطابق، 12 دسمبر 2024 کو ہوٹل انتظامیہ نے بولو میونسپلٹی فائر ڈیپارٹمنٹ سے فائر سیفٹی انسپکشن کی درخواست کی تھی۔ 16 دسمبر 2024 کو فائر ڈیپارٹمنٹ کی ٹیم نے ہوٹل کا معائنہ کیا۔ انسپکشن رپورٹ میں ہوٹل کے فائر سیفٹی سسٹمز میں کئی خامیاں واضح کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق، ہنگامی اخراج کے راستے، روشن رہنمائی کے نشان، ایمرجنسی لائٹنگ، الیکٹریکل انسٹالیشن کی درستگی، آگ بجھانے کے آلات کی ہدایات، آگ کے الارم، لائٹننگ راڈز اور دھویں کی نکاسی کے نظام کی کمی تھی۔ بالخصوس، پول، اسپہ اور ریستوران کے قریب ہنگامی اخراج کے راستے فائر سیفٹی کے قواعد کے مطابق نہیں تھے۔ ان خامیوں کے باوجود، ہوٹل کو نہ تو بند کیا گیا اور نہ ہی کوئی جرمانہ کیا گیا، بلکہ اسے بدستور کام کرنے کی اجازت دی گئی۔
24 دسمبر 2024 کو ہوٹل کے ریستوران کے لیے ایک فائر سیفٹی کمپلائنس سرٹیفکیٹ کی درخواست دی گئی،اور 2 جنوری 2025 کو بولو میونسپلٹی فائر ڈیپارٹمنٹ نے ریستوران کو محفوظ قرار دیتے ہوئے سرٹیفکیٹ جاری کر دیا۔
تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ، اس سرٹیفکیٹ پر بولو کے نائب میئر، سیدات گولینر، کے دستخط ہیں، جو میئر اوزکان کے بھتیجے بھی ہیں۔ گولینر کو دو سال قبل فائر ڈیپارٹمنٹ کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔ تحقیقات میں اب تک 11 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں گولینر اور قائم مقام فائر چیف ،کینن چوشکن بھی شامل ہیں۔
22 جنوری کو صدر، رجب طیب ایردوان اور خاتون اول امینہ ایردوان نے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی۔ متحدہ عرب امارات کے صدر ،شیخ محمد بن زاید النہیان، قطر کے امیر شیخ۔ تمیم بن حمد الثانی، اور آذربائیجان کے صدر ۔الہام علیئیف نے بھی صدر ایردوان کو فون کرکے اس سانحے پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا۔