تحریر: اسلم بھٹی
گزشتہ سال 6 فروری 2023 بروز پیر کو جب سب لوگ گہری نیند سوئے ہوئے تھے تو ترکیہ کے شہر قاہرمان مراش اور ارد گرد کے علاقوں میں صبح 4 بجکر 17 منٹ پر اچانک زلزلے نے قیامت صغریٰ برپا کر دی جس میں 50 ہزار سے زائد عورتیں، بچے ،بوڑھے اور جوان شہید ہو گئے ۔ اس اندوہناک زلزلے میں ایک لاکھ 8 ہزار 68 لوگ زخمی ہوئے۔ ریکٹر سکیل پر اس شدید خطرناک زلزلے کی شدت 7.7 تھی اور اس کا مرکز ترکیہ کے شہر قاہرمان مراش کا قصبہ پازاجیک تھا۔ یہی نہیں بلکہ اس کے بعد اسی دن ایک بج کر 24 منٹ پر دوسرا شدید زلزلہ آیا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.6 تھی جس نے مزید تباہی پھیلا دی۔
دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں گھر، بلند و بالا عمارتیں اور کئی منزلہ فلیٹس ملیا میٹ ہو گئے ۔ہر طرف شدید تباہی کا منظر تھا۔ اس زلزلے کے فوری بعد کئی مزید جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ پہلا زلزلہ 65 سیکنڈ (ایک منٹ پانچ سیکنڈ) دوسرا 45 سیکنڈ تک جاری رہا ۔ یہی نہیں بلکہ اس کے بعد تقریباً 4323 آفٹر شاکس بھی آئے جنہوں نے تباہی کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے۔
اس زلزلے کے نتیجے میں ترکیہ کے 11 سے زیادہ شہر متاثر ہوئے۔ ان میں غازی انتیب، عثمانیہ، ادیامان ، شانلی عرفہ، دیار بکر، ملاتیہ ،ادانہ،قلص اور ایلازگ بھی شامل تھے ۔ اس قیامت خیز زلزلے نے ترکیہ کی تقریباً 30 فیصد سے زیادہ حصوں کو متاثر کیا۔
زلزلے کی خبر سن کر حکومت ترکیہ اور اس کے تمام ادارے فوری حرکت میں آئے۔ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا گیا اور شدید سردی اور برف باری کے باوجود امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں ۔ امدادی ٹیموں نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر نہ صرف ملبے کو ہٹایا بلکہ ریسکیو، ریلیف دیگر ابتدائی طبی امداد اور سرگرمیاں بھی شروع کر دیں ۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ۔
فوری طور پر 2 لاکھ 16 ہزار 347 زلزلہ زدگان کو دوسرے علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ سروے کا آغاز کیا گیا
۔ 3 لاکھ 87 ہزار 346 عمارتیں منہدم ہوئیں اور 50 ہزار 576 عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔
زلزلے کے فوری بعد حکومت ترکیہ کی ریسکیو ٹیمیں ،ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(افاد) فوج اور دیگر ادارے زلزلہ زدہ علاقوں میں ہنگامی طور پر پہنچ گئے اور امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں ۔ عمارتوں کے ملبے کو ہٹایا گیا اور ان کے اندر پھنسے ہوئے لوگوں کو فوری ریسکیو کیا گیا۔
زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دی گئی ۔کھانے پینے کا انتظام کیا گیا اور متاثرین کو فوری طور پر رہائشی عمارتوں اور عارضی کیمپوں میں منتقل کیا گیا۔
آزمائش کی اس گھڑی میں برادر ملک پاکستان سے بھی 52 آفراد پر مشتمل ریسکیو ٹیم ڈاکٹر رضوان نصیر کی قیادت میں ترکیہ کے متاثرہ علاقوں میں روانہ ہوئی اور وہاں قابل قدر خدمات سر انجام دیں۔ پاکستان آرمی کے تربیت یافتہ دستے اور جوان بھی آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں ہنگامی طور پر بھیجے گئے ۔اس کے علاوہ پاکستان سے ضروری امدادی سامان کے متعدد جہاز بھی روانہ کیے گئے ۔یہی نہیں بلکہ اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے بذات خود ترکیہ کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے ہر ممکنہ مدد کا اعلان کیا۔ پاکستان کے طول و عرض میں امدادی کیمپ لگائے گئے اور مسجدوں میں اس زلزلے کے متاثرین کی بحالی اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعائیں کی گئی۔
حوصلہ افزا بات یہ بھی تھی کہ حکومت ترکیہ کی فوری امدادی سرگرمیوں کے وجہ سے زلزلے کے نقصانات کو جتنا کم کیا جا سکتا تھا اس کی سر توڑ کوشش کی گئی اور حکومت ترکیہ کی ان بروقت اقدامات کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔
زلزلے کے فوری بعد امدادی سرگرمیوں نے متاثرین کے زخموں پر مرہم رکھا۔ ان کو حکومت ترکیہ نے نہ صرف گھر، اپارٹمنٹ اور مکان بنا کر قلیل مدت میں دیے بلکہ ایک اس سال کے قلیل عرصے میں اس زلزلے کے متاثرین کو اپنے پاؤں پر بھی کھڑا ہونے کے قابل بنا دیا ۔
اگرچہ 6 فروری 2023 کا زلزلہ انتہائی تباہ کن تھا لیکن حکومت ترکیہ کے بروقت اقدامات نے نقصانات کو کم از کم کیا اور متاثرین کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل بنا دیا .
یہی زندہ قوموں کی نشانی ہے کہ وہ مشکل وقت میں دن رات ایک کر کے دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
