turky-urdu-logo

صدر ایردوان خواتین حقوق کے "استنبول کنونشن” سے دستبرداری کا فیصلہ واپس لیں، یورپین یونین

یورپین یونین کے رہنماؤں نے صدر رجب طیب ایردوان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کے حقوق کے عالمی معاہدے "استنبول کنونشن” سے دستبرداری کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔

کونسل آف یورپ نے کہا ہے کہ استنبول کنونشن خواتین کو گھریلو تشدد سے خاتمے اور ان کے خلاف امتیازی سلوک ختم کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔ حالیہ کچھ برسوں میں ترکی میں خواتین کے قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر ایردوان کے دستبرداری کے اعلان سے ترکی میں ہزاروں خواتین اس فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔

جرمنی، فرانس اور یورپین یونین کے دیگر ممالک نے صدر ایردوان کے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ گذشتہ چار دنوں کے دوران یورپی رہنماؤں کی طرف سے ترکی پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ صدر ایردوان کی حکومت نے کُرد نواز سیاسی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی پر پابندی کے لئے عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے۔

یورپین یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ صدر ایردوان کے حالیہ فیصلے سمجھ سے بالاتر ہیں اور یورپ ان فیصلوں پر گہرے رنج و غم اور غصے کا اظہار کرتا ہے۔ استنبول کنونشن سے دستبرداری سے ترک خواتین کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو دھچکا پہنچے گا۔ اس فیصلے سے پوری دنیا میں صدر ایردوان نے ایک خطرناک پیغام بھیجا ہے۔ یورپین یونین کا مطالبہ ہے کہ صدر ایردوان اپنے فیصلے کا ازسر نو جائزہ لیں اور استنبول کونشن میں دوبارہ واپس آئیں۔

یورپین کمیشن کی سربراہ اُرسلا وون ڈیر نے صدر ایردوان کے اس فیصلے پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ خواتین کو تحفظ دینے کے لئے ایک مضبوط قانونی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کنونشن پر دستخط کرنے والے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ معاہدے کے تحت خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری قانون سازی کریں۔

واضح رہے کہ صدر ایردوان نے استنبول کنونشن سے دستبرداری کے فیصلے سے ایک دن قبل ہی یورپین کمیشن کی سربراہ ارسلا وون ڈیر اور یورپین کونسل کے صدر چارلس مچلز کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے طویل اجلاس کیا تھا۔

کونسل آف یورپ جو 1949 میں قائم ہوئی تھی جس کے ممبرز کی تعداد اس وقت 47 ہے نے بھی صدر ایردوان کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ کمیشن نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ استنبول کنونشن سے دستبرداری سے ترکی اور ترک خواتین تشدد کے خاتمے کے ایک معاہدے سے محروم ہو گئے ہیں۔ صدر ایردوان کا یہ فیصلہ ترک خواتین کے لئے اچھا ثابت نہیں ہو گا۔

واضح رہے کہ صدر ایردوان نے 20 مارچ ہفتے کے روز خواتین حقوق کے "استنبول کنونشن” سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ یہ معاہدہ 2011 میں کیا گیا تھا جس کے تحت کنونشن پر دستخط کرنے والے تمام ممالک خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے ضروری قانون سازی کریں گے تاکہ گھریلو تشدد کے ساتھ ساتھ خواتین کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کو بھی ختم کیا جائے۔

Read Previous

ترکی: مزید 21 ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق

Read Next

فلسطینیوں کی مزید زمین پر قبضہ امریکی صدر بائیڈن کی اجازت سے مشروط ہے، اسرائیلی وزیراعظم

Leave a Reply