
عالمی مارکیٹ میں دنیا کی تمام بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں کنگ ڈالر تنے تنہا کھڑا ہے،
عالمی معیشت میں کساد بازاری اور امریکی فیڈرل ریزرو کی ہٹ دھرمی نے ڈالر کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا،
یورپی یونین کی مشترکہ کرنسی یورو کی کمزوری کے باعث امریکی ڈالر 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا،
مارکیٹ میں سٹے باز سرگرم ہیں اور موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں،
ڈالر کی مضبوطی میں کئی عوامل کارفرما ہیں،
امریکہ میں مہنگائی چالیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے،
شرح سود بڑھانے کے لئے فیڈرل ریزرو کا موڈ انتہائی جارحانہ ہے،،
سرمایہ کاروں نے اس پوری صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے کمر کس لی ہے،،
ماہرین دنیا بھر میں شرح سود مسلسل بڑھنے پر تشویش ظاہر کر رہے ہیں،، ان کا کہنا ہے یہ اقدامات عالمی معیشت کو کساد بازاری میں دھکیل دیں گے
منافع کی لالچ میں سٹے بازوں نے ڈالروں کا ڈھیر جمع کر لیا ہے ،
سب سے زیادہ تکلیف میں جاپانی ین ہے کیونکہ بینک آف جاپان کو سمجھ نہیں آ رہی کہ مہنگائی کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ،
عالمی مارکیٹ میں گیس کی مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں نے ڈالر کو بام عروج پر پہنچا دیا جس سے یورپی کرنسی یورو کم زور ترین سطح پر آ گئی ہے،
ڈوئچے بینک کے تجزیہ کار جارج سرویلوس نے کہا اگر امریکہ اور یورپ شرح سود میں مزید اضافہ کرتے ہیں تو ایک ڈالر 0.95 یورو کے برابر آ جائے گا جو یورپی کرنسی کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہو گا،
اگر یہی رجحان جاری رہا تو یورو کی گروتھ میں بڑا بگاڑ آ جائے گا،