
صدر ایردوان کا کہنا ہے کہ جنوبی قفقاز میں زنگیزور کوریڈور کے زمینی راستے کے قیام سے ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان مضبوط تعلقات استوار ہوں گے۔
صدر ایردوان نے آذربائیجان کے دارالحکومت باکو کے دورے کے موقع پر آذربائیجان کے صدر الہام علی یوف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم زنگیزور کے مسئلے کو تیزی سے حل کر لیتے ہیں، تو یہ ہمیں سڑک اور ریلوے دونوں کے ذریعے حاصل ہونے والے فائدے سے استفادہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کرئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوریڈور کے ساتھ، "ترکیہ کے روابط (آذربائیجان کے ایکسکلیو) نخچیوان کے ساتھ مزید مضبوط ہوں گے۔ ان رابطوں کی موجودگی ترکیہ اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کا باعث بنے گی۔
منصوبہ بند زنگیزور کوریڈور – آرمینیائی علاقے سے گزرنے والی ایک بلا روک ٹوک سڑک جو آذربائیجان کو اس کے نخچیوان ایکسکلیو سے جوڑتی ہے – آذربائیجان کو براہ راست مشرقی ترکیہ سے بھی جوڑ دے گی اور اس طرح بڑی ترک دنیا کو اضافی اتحاد فراہم کرے گی۔
صدر ایردوان 28 مئی کو دوبارہ منتخب ہونے کے بعد اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے ایک حصے کے طور پر ترک جمہوریہ شمالی قبرص (TRNC) کا دورہ کرنے کے بعد باکو آئے تھے۔
زنگیزور علاقہ اصل میں آذربائیجان کا حصہ تھا، حالانکہ سوویت یونین نے اسے 1920 کی دہائی میں آرمینیا کو دے دیا تھا، جس سے آذربائیجان نخچیوان کے لیے براہ راست زمینی راستے سے محروم ہو گیا تھا۔
2020 کے موسم خزاں میں آرمینیا کے ساتھ اپنی 44 روزہ جنگ کے بعد، آذربائیجان نے راہداری کے ذریعے موٹر ویز اور 43 کلومیٹر (26.7 میل) ریلوے سمیت منصوبہ بند رابطوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔
صدر ایردوان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ترکیہ-آذربائیجان یونیورسٹی کے قیام کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
صدر نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے توانائی کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ توانائی کے معاملے میں، یورپ اس گیس کے بارے میں پریشان ہے جو وہ ترکیہ کے ذریعے خریدیں گے۔ وہ اس کے بارے میں مسلسل پوچھ رہے ہیں۔ ہم اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔