
صدر رجب طیب ایردوان نے پیر کے روز تین ملکی ایشیائی دورے کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا اور ملائیشیا پہنچے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم، انور ابراہیم نے کوالالمپور ایئرپورٹ پر صدر ایردوان اور ان کے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔
صدر ایردوان نے پتراجایا انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں منعقدہ ‘نئی صدی میں ترکیہ-ملائیشیا اسٹریٹجک تعاون ‘ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ترکیہ ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنا چاہتا ہے اور ملائیشیا کو اس کے خطے میں ایک اہم ملک قرار دیا۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ، جب ترکیہ اور ملائیشیا اپنے تجارتی، دفاعی اور سفارتی تعلقات کو مزید وسعت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ترکیہ اور ملائیشیا کے درمیان 2014 میں ایک فری ٹریڈ معاہدہ طے پایا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2024 میں 5 بلین ڈالرز سے تجاوز کر گیا۔ صدر ایردوان نے اس حجم کو 10 بلین ڈالرز تک لے جانے کی امید ظاہر کی۔
ملائیشیا اور ترکیہ کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون بھی نمایاں ہے۔ ترکیہ کی معروف دفاعی کمپنی STM نے گزشتہ سال ملائیشیا کے لیے تین جدید جنگی بحری جہازوں کی فراہمی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جو اگلے ساڑھے تین سال میں فراہم کیے جائیں گے۔
دورے کے دوران، ملائیشیا کی یونیورسٹی آف ملايا نے صدر ایردوان کو بین الاقوامی تعلقات میں نمایاں خدمات پر اعزازی ڈاکٹریٹ کی ڈگری عطا کی۔ اس موقع پر ایردوان نے ترکیہ اور ملائیشیا کے درمیان تعلیمی تعاون کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ، دونوں ممالک کے طلبہ کے تبادلے سے علمی اور سائنسی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔

صدر ایردوان کا مزید کہنا تھا کہ، ترکیہ اور ملائیشیا کے تعلقات کی جڑیں صدیوں پر محیط ہیں۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے اور مختلف شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے پر زور دیا۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم، انور ابراہیم نے صدر ایردوان کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ، انہوں نے ترکیہ کو عالمی سطح پر ایک بااثر ملک بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے غزہ کے معاملے پر ایردوان کے جرات مندانہ موقف کو بھی سراہا۔